ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
حکایت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ و مولانا محمد منیر صاحب نانوتویؒ فرمایا کہ مولانا محمد قاسم صاحبؒ ایک دفعہ ریل میں سوار تھے اور مولوی منیر صاحب بھی سوار تھے ـ ایک فاحشہ عورت آ کر مولانا محمد قاسم صاحبؒ کے ساتھ مل کر بیٹھ گئی ـ مولانا منیر خوب ہنسے اور کہا کہ آج تمہاری بزرگی کا پتہ چلے گا ـ مولوی محمد قاسم صاحبؒ کو دیکھتے بھی رہے اور چھیڑتے بھی رہے ـ فورا ایک ریل کا ملازم بابو آیا اس نے آ کر عورت سے کہا تو کیوں یہاں بیٹھی ہے ؟ یہ عورتوں کا کمرہ نہیں ہے اس نے کہا کہ ہم بھی مردوں کی طرح ہیں ـ اس نے کہا کہ کھڑی ہو ورنہ بالوں سے پکڑ کر باہر کر دوں گا ـ فورا چلی گئی ـ مولانا منیر صاحب مولانا محمد قاسم صاحب کے معتقد تھے فرمایا کہ مولوی منیر صاحب مولانا محمد قاسم صاحبؒ کے معتقد بھی تھے اور بے تکلف بھی تھے ـ نوکری کے بھی متلاشی تھے ـ خواب دیکھا کہ بریلی سے سفید بط اڑ کر آئے ہیں ـ یہ خواب حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ سے بیان کیا ـ تو مولانا نے فرمایا کہ اگر مٹھائی کھلاؤ تو بیس روپیہ کا نوکر کرا دوں ـ ورنہ گیارہ کا ـ کہا کہ مٹھائی لے لو ـ فرمایا کہ جاؤ بریلی ! بیس روپیہ کے نوکر ہو جاؤ گے ـ کچھ دن گزرے کہ اطلاع آ گئی ـ کہ تمہاری درخواست منظور ہو گئی ہے ـ اور بیس روپیہ ماہوار تنخواہ ملے گی ـ مولوی منیر صاحب نے مولانا صاحب سے کہا کہ بیس اور گیارہ کا قصہ بط سے تو سمجھ میں نہیں آ سکتا ـ اتنا سمجھ میں آ سکتا ہے کہ سفید اور حلال روپیہ ہو گا مگر بیس اور گیارہ کا پتہ نہیں چلتا ـ فرمایا کہ لفظ بط اردو میں مخفف ہے اور عربی میں مشدد ـ تو اردو کے لحاظ سے تو با کے دو عدد ہیں اور طا کے نو ـ تو گیارہ ہوئے ـ اور عربی کے لحاظ سے دو طا اعتبار کر کے اٹھارہ اور با کے دو تو کل بیس ہو گئے ـ شیخ سے محبت مفید ہے فرمایا کہ شیخ سے جتنی محبت مفید ہے اتنی تعظیم مفید نہیں ـ