ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کیلئے دلائل کی ضرورت پڑے بلکہ معتزلہ کے اقوال اور حکماء کے احوال سے پتہ چلتا ہے ۔ حکماء تو اس کے قائل ہیں کہ رویت ہمیشہ اعراض کی ہوتی ہے اور متکلمین کہتے ہیں کہ وہاں صرف ذات کی رویت ہو گی ۔ فرمایا مجھ کو تو اس جگہ سلف کے مذہب کے مطابق یہ شعر یاد آتا ہے ؎ برو ایں دام بر مرغ دگر نہ کہ عنقا را بلند ست آ شیانہ ( جاؤ اپن یہ جال کسی اور کے لئے بچھاؤ ۔ کیونکہ عنقا کا آشیانہ بہت بلند ہے ۔ 12 ) متکلمین کا اس مسئلہ میں بلا ضرورت گفتگو کرنا بے شک بدعت ہے ۔ فرمایا التکشف کو اگر دیکھا جائے تو بہت سے شبہات دور ہو جا تے ہیں ۔ دنیاوی حوائج کیلئے دعا میں اجرت لینا جائز ہے فرمایا دنیاوی حوائج کیلئے دعا پر اجرت لینا جائز ہے اور دینی حاجت پر اجرت جائز نہیں اہل علم کو ظنیات میں تخمینی مقدمات نہیں لینے چاہئیں فرمایا ۔ اس کا خیال زیادہ رکھنا چاہیے کہ کبھی بھی ظنی مدعاء کو اپنے تخمینی مقدمات کی وجہ سے قطعی نہ سمجھیں اس میں بہت بڑا خطرہ ہے ۔ وہ خطرہ امام غزالیؒ نے لکھا ہے کہ قرب موت کے وقت جو مشاہدہ ہوتا ہے اس میں بعض امور ایسے ہوتے ہیں جو حقیقت میں ظنی تھے اور اس نے اپنے تخمینی مقدمات کی وجہ سے یقینی خیال کر رکھے تھے وہاں غلط ثابت ہوں گے تو شیطان یہ شبہ ڈالے گا کہ تمہارے باقی عقائد بھی ایسے ہی غلط ہوں گے اور وہاں چونکہ وقت ضیق ہو گا ۔ اور احاطہ علوم کا مشکل ہو گا اس لئے عقائد میں بھی شبہات ہونے لگیں گے اور ان شبہات کی حالت میں موت آ جائے گی اور یہ کفر ہے ۔ اسی واسطے اہل علم کو ظنیات میں تخمینی مقدمات نہیں لینے چاہئیں یہ بہت ضرورت چیز ہے ۔ صوفیاء کی سمجھ میں مقاصد پہلے آ تے ہیں فرمایا صوفیاء کی سمجھ میں مقاصد پہلے آ تے ہیں ۔ اور مقدمات بعد میں ۔ اور علماء کی شان یہ ہے کہ مقدمات پہلے سمجھ میں آ تے ہیں اور مقاصد بعد میں ۔ اسی واسطے صوفیاء کی نظر اصلی مقصود پر ہوتی ہے اور ان کے مقاصد غلط بھی نہیں ہوتے اور علماء کے مقاصد غلط بھی ہو جاتے ہیں ۔