ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کہ یہ تفسیر احتمالی ہے اور اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال ۔ مگر وہ انگریز خاموش ہو گیا ۔ اصل سلطنت شخصی ہے فرمایا کانپور میں کسی وکیل کے مکان پر وعظ ہوا ۔ وہاں بڑے بڑے تعلیم یافتہ موجود تھے ۔ جو جمہوری سلطنت کے خواہاں تھے ۔ میں نے وہاں ثابت کیا کہ اصل سلطنت شخصی ہے اور قرآن شریف سے یہی ثابت ہوتا ہے چنانچہ آیت : و شا ورھم فی الامر فاذا عزمت فتوکل علی اللہ : پھر جب آپ رائے پختہ کر لیں سو خدا تعالی پر اعتماد کیجئے ۔ سے معلوم ہوا کہ مشورہ تو سب سے کرو مگر کرو وہی جو جی میں آئے ۔ لوگوں کی رائے کا کچھ اعتبار نہیں ورنہ یوں فرماتے : و اذا عزموا ( بجائے عزمت کے ) اور جب وہ سب مشورہ دینے وا لے فیصلہ کر لیں اور تیسرے یہ سورہ نور سے کہ : فاذا استاذ نوک لبعض شانھم فاذن لمن شئت اور جب آپ سے اپنی کسی بات کیلئے اجازت چاہیں تو آپ جس کو چاہیں اجازت دیدیں ۔ سے بھی ثابت ہوتا ہے ۔ صرف کثرت رائے ہی نہیں بلکہ خواہ اجماع بھی اذن پر کریں تب بھی آپ کو اختیار ہے کہ کسی کو اذن دیں یا نہیں دیں ۔ اور میں نے یہ بھی کہا کہ سلطنت شخصی اس وقت ہو گی جب وہ صدر یا خلیفہ ایسا صاحب رائے ہو کہ سب دنیا کی رائے پر اس کی رائے غالب ہو اور صواب پر ہو جیسے ہمارے اکابر حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر اور حضرت عثمان اور حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم ۔ اور میں تو ان کو یاد کر کے یوں کہا کرتا ہوں کہ ؎ اولئک ابائی فجئنی بمثلھم ( یعنی یہ لوگ میرے آباؤ اجداد ۔ پس کوئی ان جیسا لا کر دکھائے ) ۔ اور جب خلیفہ ایسا نہ ہو بلکہ اس کی رائے غلط ہوا کرے تو پھر وہ ظلم کرے گا ۔ اس وقت جمہوری سلطنت بہتر ہو گی ۔ اس عارضہ سے کہ اس میں قلت ظلم ہو گا اور شخصی میں کثرت ظلم ۔