ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
رہے گا مگر ان حقوق سے مراد وہ حقوق ہیں جن کی تحصیل فرض نہیں ورنہ شرعا ان کی قضا ہوتی - حضرت حاجی صاحب کا طرز متعلق بیعت فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ کا غالب طرز یہ تھا کہ طالب بیعت سے انکار نہ کرتے تھے بجز ایک صورت کے کہ وہ پہلے کسی کا مرید ہو ایسے شخص کو بیعت نہ کرتے تھے اس کا منشاء طریق کا ادب ہے اور اس وسعت میں حکمت یہ فرماتے تھے کہ اس سے دو مسلمانوں میں خاص تعلق ہو جاتا ہے ـ قیامت میں ان میں سے جو مرحوم ہو گا وہ غیر مرحوم کو کھینچ لے گا اور عکس کا احتمال نہیں کیونکہ حدیث ان رحمتی سبقت علی غضبی ـ سبحان اللہ ـ نفس اور شیطان کے گناہ کرانے میں فرق فرمایا نفس اور شیطان کے گناہ کرانے میں اکثری فرق یہ ہے کہ اگر بار بار ایک ہی گناہ کا تقاضا ہو تو یہ نفس کی جانب سے ہے اور اگر ایک دفعہ ایک گناہ کا تقاضا ہو پھر اس سے رک جانے کے بعد دوسرے کا تو یہ شیطان کی جانب سے ہے کیونکہ شیطان کو تو مقصود صرف گناہ کرانا ہے چاہے کوئی بھی گناہ ہو اور خود شیطان کو اس میں کوئی حظ نہیں تا کہ کسی معین گناہ پر اصرار ہو ـ بخلاف نفس کے کہ نفس کو اس میں حظ ہوتا ہے ـ اسی سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ نفس مہیج ہے ـ شیطان صرف مشورہ دیتا ہے جیسا کہ دعوتکم سے پتہ چلتا ہے اور اس میں بھی اصل داعی نفس ہے کیونکہ شیطان کو بھی اسی نفس ہی نے گمراہ کیا اور فرمایا علاج کلی یہ ہے کہ معاصی میں نفس میں جو تقاضا ہوتا ہے اس تقاضا پر عمل نہ کرے اصل علاج تو یہ ہے باقی ذکر اس میں معین ہوتا ہے کیونکہ ذکر سے اللہ تعالی کا قرب حاصل ہو جاتا ہے تو حق تعالی دستگیری فرماتے ہیں اس دستگیری سے سہولت ہو جاتی ہے یہ صورت ہوتی ہے اعانت کی لیکن خالی ذکر سے کچھ نہیں ہوتا پھر اس اصل علاج میں شیخ کی ضرورت ہوتی ہے پھر شیخ کے معاملہ میں طالب کے ذمہ دو چیزیں ضروری ہیں ایک اتباع ( یعنی شیخ کا ) دوسری اطلاع ( یعنی احوال کی ) ـ ذکر ایک دفعہ ہوا باقی رہتا ہے فرمایا ذکر ایک ہی دفعہ کیا ہوا باقی رہتا ہے جب تک کہ اس کا مصادم نہ پایا جائے جیسا