ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
عاملان رسوم کے بارے میں ارشاد فرمایا عاملان رسوم سے بھی اگر وہ خوش عقیدہ ہوں مجھے انقباض نہیں گو ہم ان کو بھی منع کریں گے مگر ان کی تحقیر نہ کریں گے ـ احکام میں حدود شکنی جرم عظیم ہے فرمایا احکام میں حدود شکنی جرم عظیم ہے ـ اوراد و وظائف کیلئے اجازت ضروری نہیں فرمایا اوراد و وظائف میں اکثر لوگ اجازت کو موثر سمجھتے ہیں ـ اور بعض لوگوں سے میں جب اس اجازت مانگنے کی وجہ دریافت کرتا ہوں تو وہ جواب میں کہتے ہیں کہ اس میں برکت ہے ـ میں اس پر ان سے کہتا ہوں کہ اگر میں برکت کی دعا کروں اس وقت قلب کو ٹٹول کر دیکھئے اگر اس پر بھی وہی قناعت ہو جو اجازت دینے سے ہوئی تب تو یہ دعوی ٹھیک ہے ورنہ اندر چور ہے معلوم ہوتا ہے کہ عقیدہ خراب ہے کہ اثر کے اس درجہ کے معتقد ہیں جس پر کوئی دلیل نہیں ـ عقیدہ تو حضرات صحابہ اور سلف کا سا ہونا چاہیے فرمایا منتہی عارف اخیر میں اس مقام پر پہنچتا ہے کہ کنہ حقائق کے متعلق اس کا مشاہدہ کرتا ہے اللہ یعلم و انتم لا تعلمون تو شروع ہی سے یہی مسلک کیوں نہ رکھے ـ حضوصا صفات واجب میں کلام کرنا بہت خطرناک ہے کیونکہ فلسفی متکلمین نے جن مقدمات کو یقینی سمجھ رکھا ہے وہ سب مقدمات ظنیہ ہیں ـ مثلا مسئلہ کلام ہی میں دیکھ لیجئے کہ قیاس الغائب علی الشاہد سے کام لیا ہے ـ چنانچہ انہوں نے جب اپنے کلام میں لفظی تعاقب دیکھا تو یوں سمجھے کہ وہاں بھی تعاقب لازم ہو گا اس لئے اس کے حدوث کا حکم کر دیا حالانکہ ممکن ہے کہ وہاں تعاقب نہ ہو ـ بس عقیدہ تو حضرات صحابہ اور سلفؒ کا سا رکھنا چاہیے مثلا اجمالا اتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ عالم مجمیع اجزاء حادث ہے ـ اسی میں ہیولی اور صورت اور جز لا یتجزی سب آ گئے یہ بحث بے کار ہے کہ کن اجزاء سے ترکیب ہے اور مثلا یہ سمجھ لینا کہ کلام اور ارادہ وغیرہ سب اللہ تعالی کے صفات ہیں باقی ان کی کنہ ـ سو جب ان کے موصوف کا ادراک بالکنہ نہیں ہو سکتا تو صفت کا ادراک بالکنہ کس طرح ہو گا ـ