ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
فاعل حقیقی حق تعالی شانہ ، ہیں فرمایا صوفیاء کے نزدیک ہر شخص خدا تعالی کو ہی موثر مانتا ہے کیونکہ فاعل حقیقی ہے ۔ بت کی اس واسطے عبادت کرتا ہے کہ یہ فاعل ہے اور فاعل حقیقت میں اللہ تعالی ہیں ۔ تو حقیقت میں وہ بھی فاعل حقیقی کو مانتا ہے گو غیر فاعل کو فاعل سمجھ گیا ہے ۔ رنجیت سنگھ کا قصہ ہے کہ جب دریائے اٹک پر پہنچا تو آ گے پار ہونے کا سامان نہ تھا تو گھوڑے کو دریائے اٹک میں داخل کیا کسی نے کہا کہ یہ اٹک ہے اس نے کہا اس کے لئے اٹک ہے ۔ جس کے لئے کھٹک ہے ۔ جس کے لئے کھٹک نہیں اس کیلئے اٹک نہیں ۔ تو پھر بھروسا تھا پار ہو گیا ۔ کتب دینیہ کی تعلیم پر ضرورت سے زیادہ اجرت لینا جائز ہے ؟ ایک مولوی صاحب نے دریافت کیا کہ کتب دینیہ کی تعلیم پر ضرورت اور گزر سے زیادہ اجرت لینا بھی جائز ہے یا نہیں ؟ فرمایا جائز ہے خصوصا اس زمانہ میں ۔ کیونکہ مباشرت اسباب سبب ہے قناعت اور اطمینان کے حصول کا اور یہ بہت بڑی نعمت ہے ۔ اور ضرورت دو قسم کی ہے ۔ حالی اور مالی ۔ ممکن ہے کہ اب ضرورت نہ ہو اور آئندہ چل کر ضرورت ہو جائے ۔ اور اس صورت میں دل میں استغناء ہوتا ہے کہ ہمارے پاس روپیہ ہے ۔ صاحب ہدایہ نے جو وجہ رزق قاضی میں بیان کی ہے اس سے میں نے جمعرات کی روٹیاں جو یہاں آتی تھیں جاری رکھوائیں ۔ بعض موذن واپس کر دیتے تھے ۔ میں نے کہا کہ واپس نہ کی جاویں ۔ ممکن ہے کہ یہ حالت ہمیشہ نہ رہے اور پھر موذن کو ضرورت پڑے ۔ اور لوگوں کی عادت نہ ہو تو موذن تنگ ہو کر مسجد چھوڑ دے ۔ اور مسجد غیر آباد ہو جاوے اور مدرسی کی تنخواہ میں زیادہ انکار کرنا اس میں امام شافعی صاحبؒ کی اہانت ہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ بالکل جائز ہے ۔ غرض اتنا طمع جائز ہے پھر یہ شعر پڑھا ؎ چوں طمع خواہد ز من سلطان دین خاک بر فرق قناعت بعد ازیں ( جب سلطان دین ہی حکم دیں کہ طمع اور حرص اختیار کرو تو پھر قناعت پر خاک ڈالو ) حضرت سفیان ثوریؒ بہت زاہد تھے ۔ یہاں تک کہ ہارون رشید کا خط آیا تو لاٹھی