ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اس مراقبہ سے یہ معرفت پیدا ہو جاتی ہے کہ سب تصرفات کا خالق اللہ تعالی ہے ـ پس اگر یہ معرفت حاصل ہو گئی اور قلب میں محبت نہ ہوئی تو ایسی صورت میں مثلا اس شخص کا بیٹا مر گیا ـ مراقبہ توحید کا اثر تو یہ ہو گا کہ اماتت کو حالا و غلبۃ فعل حق خیال کرے گا اور محبت نہ ہونے کے سبب اس فعل کو مکروہ و نا گوار سمجھے گا تو ایسی صورت میں یقینا حق تعالی سے بغض پیدا ہو گا بخلاف دوسرے شخص کے کہ گو اس نسبت کا اس کو اعتقاد تو ہو گا مگر غلبہ استحضار کا نہ ہو گا اس لئے وہاں یہ معذور لازم نہ ہو گا ـ سیر کی مشہور روایت فرمایا سیر کی روایت میں ہے جس کو مثنوی میں بھی نقل کیا ہے کہ حق تعالی نے جبرئیل ؑ کو فرمایا کہ ایک مشت خاک لے آؤ جس سے آدم ؑ کو بنایا جائے گا جبرئیل ؑ مٹٰی لینے گئے تو زمین روئی اور کہا کہ ہم عتاب میں آ جائیں گے ـ جبرئیلؑ نے رحم کھا کر اس کو چھوڑ دیا اسی طرح حضرت میکائیؑ اور اسرافیلؑ کو حکم فرمایا انہوں نے بھی اسی طرح رحم کی وجہ سے مٹی نہ اٹھائی ـ عزائیلؑ کو حکم دیا تو مٹی روئی مگر انہوں نے فرمایا تیرا کہنا کروں یا حق تعالی کا ـ مٹی اٹھا لائے ـ اللہ تعالی نے فرمایا کہ بنی آدم کی ارواح قبض کرنے کیلئے تم کو ہی مقرر کیا جائے گا ـ انہوں نے عرض کیا کہ یا اللہ ! لوگ مجھ کو مبغوض رکھیں گے ـ فرمایا جن لوگوں کی نظر و سائط پر ہو گی وہ امراض وغیرہ کی طرف موت کو منسوب کریں گے ـ چنانچہ تمہاری طرف کسی حال میں بھی نسبت نہ کریں گے ـ چنانچہ مشاہد ہے کہ حضرت عزائیلؑ کا کوئی ذکر بھی نہیں کرتا ـ تصوص متعارضہ میں ذوق مجتہد ہیں فرمایا نصوص متعارضہ میں ایک کی ترجیح ذوق مجتہدین سے ہوئی ہے باقی جو قواعد کہ کتب اصول میں مذکور ہیں ان کا تو کہیں اس وقت نام و نشان بھی نہ تھا ـ مگر علماء نے انسداد مفاسد کے لیے ان اصول کو مجتہدین ہی کو فروع سے نکالا ہے تا کہ ہر کسی کو اجتہاد میں آزادی نہ ہو تو گو یا یہ اصول ان مسائل پر متفرع ہیں مسائل ان پر متفرع نہیں نیز اس میں ضبط بھی سہل ہے ـ