ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
یرید الاخرۃ الخالصۃ ۔ کیونکہ احد میں جو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین مرکز کو چھوڑ گئے تھے وہ مراد ہیں یرید الدنیا سے ۔ اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان سے یہ بعید ہے کہ صرف دنیا ان کو مقصود ہو ۔ نیز قواعد سے ردء اور مدد کو بھی غنیمت میں شریک تھے صحابہ رضوان للہ علیہم اجمعین کا مرکز کو چھوڑنا اجتہادی غلطی تھی کہ اب یہاں ٹھہرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ غنیمت جمع کرنے والوں کی امداد کریں ۔ یہ بھی دین تھا مگر بذریعہ دنیا ۔ اور جو جماعت حضورؐ کے فرمانے سے وہاں رکی رہی ۔ وہ دین تھا خالص ۔ عبس وتولی کی عجیب و غریب تفسیر فرمایا عبس وتولی میں حضورؐ کی اجتہادی لغزش تھی کیونکہ یہاں دو قاعدے ہیں ۔ ایک یہ کہ تعلیم اصول مقدم ہوتی ہے تعلیم فروع سے ۔ اس قاعدہ کی بنا پر حضورؐ نے کافر کا تبلیغ فرمائی ۔ کیونکہ اس کو حضورؐ اسلام کی تبلیغ فرما رہے تھے اور ابن ام مکتوم مسلمان تھے ان کو فروع کی تعلیم ہوتی ۔ گو وہ فروع بھی کسی دوسری شے کی نسبت اصل ہو ۔ مگر اسلام کی نسبت تو فرع ہے جیسے اصول فقہ فقہ کیلئے اصل ہے مگر علم کلام کی بہ نسبت فرع ہے ۔ اور دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ نفع متیقن مقدم ہوتا ہے نفع متوہم سے ۔ اس وقت اس قاعدہ کی طرف توجہ نہ ہوئی ۔ تو اب حاصل یہ ہے کہ تعلیم اصول فروع سے مقدم ہے بشرطیکہ تاثیر نفع میں دونوں برابر ہوں ۔ اور جب تعلیم فروع میں نفع یقینی ہو تو یہ مقدم ہو گی ۔ اگر یہ شبہ ہو کہ اجتہادی لغزش پر حضورؐ کو ملامت کیوں فرمایا گیا تو جواب یہ ہے کہ اگر حضورؐ توجہ فرماتے تو سمجھ سکتے تھے اور اعمی میں جواب ہے حضورؐ پر ایک شبہ کا ۔ کہ حضورؐ نے اعمی کی دل شکنی کی ۔ لفظ اعمی میں جواب کی طرف اشارہ ہے کہ حضورؐ نے زبان سے تو کچھ نہیں فرمایا ۔ صرف تیوری پر بل ڈالے اور چونکہ وہ نابینا تھے ۔ اس لیے ان کو تیوری چڑھانے کی جبر نہیں ہوئی تو ان کی دل شکنی بھی نہ ہوئی کیونکہ وہ تو اعمی تھے ہاں اگر بینا ہوتے تو بے شک دل شکنی ہوتی ۔ ذکر اللہ بمنزلہ دلیل کے ہے فرمایا اتل ما اوحی الیک میں تین چیزوں کو جمع فرمایا ہے ۔ نماز ۔ ذکر ۔ نہی عن