ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
قوت محفوظ رہتی ہے چنانچہ دلیل انی اس کی یہ ہے کہ گوشت کھانے والے اور ذبح کرنے والے لوگ بہ نسبت منکرین و تارکین ذبح کے رحم دل زیادہ ہو تے ہیں ـ چنانچہ معاملات میں مشاہدہ ہے کہ مسلمانوں میں رحم زیادہ ہے ہندوؤں میں نہیں اور طبی قاعدہ ہے کہ جس قوت کو حرکت ہوتی رہے اور اس سے کام بار بار لیا جائے وہ قوت باقی رہتی ہے ـ 1 ؎ پس ذبح میں ابقاء رحم ہے اور اس کے ترک میں افناء رحم ہے ـ امور طبعیہ مذمومہ سے طبعی مسرت معصیت نہیں فرمایا امور طبعیہ مذمومہ سے طبعی مسرت ہونا معصیت نہیں ہے ـ مثلا رشوت کا مال ملنے سے جو مسرت ہوتی ہے وہ طبعی ہے عقیدہ میں تو اس کا قبح ہی ہوتا ہے ـ خلافت قریشی کیلئے ہے فرمایا خلافت قریشی کیلئے ہے غیر قریشی بادشاہ کو سلطان کہا جائے گا لیکن اطاعت اس کی بھی واجب ہو گی ـ اور گو نصب خلیفہ واجب ہے لیکن واجب کیلئے قدرت شرط ہے اور قدرت اس وقت مفقود ہے اس واسطے گو عالم اس وقت خلیفہ سے خالی ہے لیکن بایں حالات خلیفہ کے نہ ہونے سے کوئی گناہ نہیں ـ اور بعض نے جو کہا ہے کہ غیر قریشی بھی خلیفہ ہو سکتا ہے تو یہ نص کا خلاف ہے یعنی الائمۃ من قریش نیز حضرات انصار پر جب یہ نص پیش کی گئی تو انہوں نے بھی اس کو تسلیم فرمایا ـ پس گویا اس پر صحابہ کا اجماع ہو گیا ـ البتہ جن لوگوں کے قبضہ میں سلطنتیں ہیں وہ اگر قریشی کو جب کہ اس میں اہلیت ہو خلیفہ نہ بنائیں تو مجرم ہوں گے ـ 1؎ صرف ابقاء قوت ہی نہیں بلکہ اس قوت کے افعال بہت زیادہ اور موثر اور تیز ہو جاتے ہیں چنانچہ تارک الجماع کو مدت کثیر کے بعد جماع کا تفاق ہو تو اس میں ایک قسم کا ضعف ہو جاتا ہے جو متعدد بار جماع کرنے سے خود بخود رفع ہو جاتا ہے ـ حافظ قرآن نے چونکہ قوت حافظہ سے کام لے لے کر اس کو قوی کر لیا ہے وہ اگر کسی چیز کو یاد کرنا چاہے تو بخوبی و بآسانی بتعجیل حفظ کر سکتا ہے بہ نسبت ایک معطل الدماغ کے ـ اس کی امثلہ طب میں بہت ہیں ـ و للہ درصاحب الملفوظات حیث نبھنا علی ھذہ و النکتۃ اللطیفۃ 12 عبدالخالق عفا اللہ عنہ