ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کی تقلید ثابت ہوتی ہے کیونکہ اصابت مسائل الدینیہ انابت کا فرد ہے ۔ اور مسائل اجتہاد یہ امام ابو حنیفہؒ کے زیادہ ہیں ۔ اس واسطے ہم ان کی تقلید کرتے ہیں ۔ واتبع میں خطاب عام ہے جیسا سیاق سے معلوم ہوتا ہے ۔ مجتہد میں ذوق ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ سمجھتا ہے اور وہ ذوق علم ہے اس ذوق کی وجہ سے اختلاف ہو گیا ہے خود مجتہدین میں ۔ اور مجتہدین اور صوفیاء میں ۔ مثلا امام ابوحنیفہؒ نے یہ فرمایا ہے کہ مندوب اور مباح میں جب مفسدہ ہو تو ان کو چھوڑ دیں گے ۔ اور مستحب یا بعوان دیگر مندوب مقصود بالذات میں مستحب کو کریں گے اور مفسدہ کو ترک کریں گے ۔ مفسدہ کی وجہ سے مستحب کو ترک نہ کریں گے مثلا صلوۃ فجر میں جمعہ کے روز حضورؐ نے سورہ دھر اور الم تنزیل پڑھی ۔ شوافع نے اسے مستحب قرار دیا ۔ اور امام صاحبؒ نے فرمایا یہ مکروہ ہے کیونکہ اس سے مفسدہ پیدا ہوتا ہے ۔ وہ ہے فساد عقیدہ ( کہ یہ واجب ہے ) اور خود یہ مقصود بالذات ہے نہیں ۔ اس واسطے اس کو ترک کر دیں گے ۔ باقی یہ کہ یہ مقصود بالذات نہیں ۔ یہ امام صاحب کا ذوق ہے ۔ ذوق کا پتہ صاحب ذوق کو ہوتا ہے ۔ اس کی مثال بیان فرمائی کہ مثلا کسی نے کہا کہ کٹورے میں ٹھنڈا پانی لاؤ ۔ اب یہاں تین چیزیں ہیں ۔ پانی ۔ ٹھنڈا ، کٹورا ۔ صاحب ذوق سمجھتا ہے کہ کٹورہ مقصود نہیں پانی مقصود ہے ۔ کٹورہ میں اگر مفسدہ نہیں تو لائے گا ۔ ورنہ اسے غیر مقصود سمجھ کر ترک کر دے گا ۔ فاقد الذاوق کٹورہ تلاش کرے گا ۔ اور اگر نہ ملا تو آ کر کہے گا کہ کٹورہ نہیں ملتا ۔ یہ نہایت عمدہ مثال ہے ۔ یہ مولانا دیو بندیؒ فرماتے تھے ۔ اوور اسی طرح صوفیاء سے بھی اختلاف ہے وہ مباح یا مندوب کو بوجہ مفسدہ کے ترک نہیں کرتے بلکہ مندوب کو کرتے ہیں ۔ اور مفسدہ کا دفعیہ کرتے ہیں ۔ اسی واسطے کل رسوم مروجہ مثل مولود ، چالیسواں ۔ تیجہ ، چوتھا ، عرس کی اصل بنا تو اچھی تھی کہ کچھ چیزیں مذکر تھیں مگر جب اس سے فساد عقیدہ ہوا تو اب شدت سے منع کریں گے ، ہاں اگر بعض خوش عقیدہ لوگ کریں تو ان کو معذور خیال کیا جائے اور تفسیق اور تحقیر کی نسبت نہ کی جائے ۔ اہل رسوم کو منع فرمانا فرمایا مجھ کو رسوم کرنے والوں سے اگر خوش عقیدہ ہوں بغض نہیں ۔ گو ہم اس کو منع کریں گے مگر ان کی تحقیر نہ کرے ۔