ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ابتدائے سلوک میں صحبت بد کی مثال فرمایا جو شخص ابتدا میں صحبت بد کی وجہ سے خراب ہو چکا ہو اس کا اثر اس میں اخیر تک کچھ نہ کچھ رہتا ہے ( جامع عرض کرتا ہے کہ مطلب یہ تھا کہ سلوک طے کرنے کے زمانہ میں وہ اثر ابتدا کا باقی رہتا ہے ) ابتدا میں جو ہنڈیا خراب ہو جائے وہ مشکل سے اچھی ہوتی ہے ۔ سلوک کی ابتدا میں اکثر جوش و خروش ہوتا ہے فرمایا سلوک کی ابتدا میں اکثر جوش و خروش ہوتا ہے جیسے کچی ہنڈیا میں جوش ہوتا ہے جب پک جاتی ہے تو سکون ہو جاتا ہے ۔ اور سلوک کا بھی یہی حال ہے اگر کم حوصلہ آدمی کو کچھ معلوم ہو جائے تو اس وقت وہ حد سے نکل جاتا ہے ۔ اہل ادب کا ایک طریق ادب فرمایا اہل ادب کا طریق یہ ہے کہ اللہ تعالی اور آپ کے رسول کا نام اگر لکھا جائے اور اس میں تکرار یا کسی اور مصلحت سے حذف کرنا ضروری ہو ۔ کاٹتے نہیں بلکہ اس کے گردا گردا اس طرح اللہ تعالی اور اس کا رسول خط کھینچ کر اشارہ کرتے ہیں کہ عبارت خط کے اندر کے حصہ میں حذف سمجھی جائے تا کہ لوگ صحیح پڑھیں ۔ دعا کرتے وقت صاحب کشف کی زبان لڑ کھڑاتی ہے فرمایا جس جہاز میں بغرض حج حضرت مولانا گنگوہیؒ سوار تھے ۔ اسی میں ایک اور شخص بھی سوار ہو گیا جو کئی مرتبہ پہلے حج کو گیا تھا مگر حج اس کو ںصیب نہ ہوا تھا ۔ جہاز میں سوار تو ہو گیا مگر یہ مشہور ہو گیا کہ حج کا وقت آخر ہو گیا ہے اگر جہاز کامران میں قرنطینہ کیا تو وقت پر نہ پہنچ سکے گا ۔ یہ سن کر وہ شخص وہیں اتر پڑا ۔ مولانا نے فرمایا کہ حج ضرور مل جائے گا مگر وہ شخص پھر بھی سوار نہ ہوا ۔ کسی نے کہا اس کے لئے دعا فرماؤ کہ اس کو بھی حج کی توفیق مل جائے ۔ فرمایا جی نہیں چاہتا پھر اس کیلئے دعا نہ فرمائی ۔ جب جہاز کامران کے قریب پہنچا تو ولایتی جو اس میں سوار تھے انہوں نے کپتان سے کہا کہ اگر جہاز کامران کھڑا کیا تو ہم