ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
الناس ( آپ رمضان شریف میں سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے ) ۔ تو لفظ اجود سے مراد لوگوں کو نفع پہنچانا ہے ۔ جمہوریت کی حقیقت فرمایا کانپور میں وعظ ہوا ۔ جس میں میں نے کہا کہ خلیفہ شخص واحد ہونا چاہیے جو احکام کے اجراء میں کسی کا ماتحت اور منتظر نہ ہو بلکہ جو چاہے اور جب چاہے نافذ کر دے ۔ نو تعلیم یافتہ حضرات کی رائے ہے کہ جمہوریت ہونی چاہیے اور خلیفہ ہر حکم کے نافذ کرنے میں ان کا دست نگر ہو ۔ تو جو لوگ خلفہ کو شخص واحد پسند کرتے ہیں وہ تو گویا خلیفہ کی اہلیت کی شرط لگاتے ہیں ۔ اور جو جمہوریت کے قائل ہیں ان کے نزدیک خلیفہ ہونے کیلئے اہلیت شرط نہیں ۔ پھر فرمایا اگر کسی میں بھی خلافت کی اہلیت نہیں تو پھر بجبوری جمہوریت اختیار کر لینی چاہیے ۔ جمہوریت کی حقیقت مشورہ ہے اور مشورہ کی حقیقت اعانت فی الرائے ہے ۔ میں نے اس وعظ میں یہ بھی کہا تھا کہ قرآن کی آیت سے بھی شخصیت کی ترجیح معلوم ہوتی ہے ۔ کیونکہ ارشاد ہے : و شاور ھم فی الامر ( اور ان سے مشورہ فرمائیے مہمات میں ) ۔ آ گے فرمایا فاذا عزمت فتوکل علی اللہ ( پھر جب آپ پختہ ارادہ فرما لیں تو اللہ پر توکل کیجئے ) یوں نہیں فرمایا : و اذا عز موا فی الامر فتوکلوا ( کہ جب اکثریت کسی بات کا پختہ ارادہ کر لے تو وہ سب اللہ پر توکل کریں ) ۔ اور خو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی کثرت رائے پر فیصلہ نہیں کیا ۔ ہاں مشورہ کر لیا ۔ پھر اپنی رائے پر عمل کیا ۔ مہتمم دارالعلوم دیو بند کی طلباء کے لباس کی اصلاح کی درخواست فرمایا جب میں دیو بند جاتا ہوں تو مہتمم صاحب فرماتے ہیں کہ ذرا طلباء کے لباس گر گابی ، شیروانی کی اصلاح کرنا ۔ میں کہتا ہوں بھلا جس کا اول دندگی ہو اس میں کیا برکت ہو گی کیونکہ گر گابی کا اول گرگ ہے ۔ شیر وانی کا اول شیر ہے تو جو شیر اور گرگ میں گھرا ہوا ہے