ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مگر آجکل اصلاح احوال تو کرتے ہیں مگر اصلاح عقائد و اعمال کی کچھ پرواہ نہیں ۔ ایک قابل دید رسالہ فرمایا میں نے ایک رسالہ لکھا ہے جس میں عابدین قبور اور عابدین اصنام میں فرق کیا گیا ہے ۔ قابل دید ہے ۔ چندہ رؤسا کو کرنا جائز ہے فرمایا چندہ رؤسا کریں اور خطاب بھی عام ہو ۔ علماء نہ کریں ۔ کیونکہ اگر وجاہت عالم ہو گی تو دینے والے کو گرانی ہو گی ۔ اگر عالم میں و جاہت نہیں تو ذلت ہو گی ۔ دونوں صورتوں میں دین کا نقصان ہے ۔ ارادہ فعل اختیاری ہے فرمایا مولانا محمد قاسم صاحبؒ نے رڑکی میں دیا نند سے کہا کہ مناظرہ کر لو ۔ اس نے کہا کہ عام جلسہ میں مناظرہ کرنے میں فساد کا خطرہ ہے ۔ مولانا نے فرمایا کہ اب تو خلوت ہے ۔ ابھی کر لو ۔ اس نے کہا کہ میں اس جگہ اس ارادہ سے نہیں آیا ۔ فرمایا کہ ارادہ تو فعل اختیاری ہے اب کر لو ۔ اس سے بالکل لا جواب ہو گیا ۔ فطری چیز ساری عمر کے مجادہ سے بھی نہیں جاتی فرمایا فتوحات میں شیخ و علان نے لکھا ہے کہ حضرت عمر نے فارس کو فتح کیا تو بہت خزانہ مدینہ طبیہ میں آیا ۔ حضرت عمر نے اس وقت دعا فرمائی ۔ اور فرمایا کہ یا اللہ ! تیرا ارشاد ہے : زین للناس حب الشھوات ۔ ( خوشنما معلوم ہوتی ہے اکثر لوگوں کو محبت مرغوب چیزوں کی ) ۔ اس لئے میں یہ دعا نہیں کرتا کہ ہمارے قلب سے مال کی محبت ہی نکال دے بلکہ یہ دعا کرتا ہوں کہ اس محبت کو اپنے قرب اور اپنی محبت کا ذریعہ بنا ۔ دیکھئے کیسی حکیمانہ بات ہے ۔ آج کل کے صوفی فطری اخلاق کے دور کرنے کی مشق کراتے ہیں ۔ حالانکہ فطری چیز