ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
حضرت معافی وا گزار ہو گئی ہے ـ حضرت نے فرمایا کہ وعدہ یاد ہے ؟ انہوں نے کہا کہ حضرت یاد ہے ـ مگر نصف سہ دری بنا دیں گے ـ پوری کی توفیق نہیں ـ میاں جی صاحبؒ نے فرمایا کہ نصف پر راضی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ـ کچھ دن گزرے خبر آئی کہ معافی تاحیات ہو گی ـ وہ لوگ پھر حاضر ہوئے اور کہا دعا کیجئے ـ فرمایا کہ تم ہی سے تو کہا تھا کہ نصف پر راضی ہیں ـ دعا کی برکت سے سمندر سے شیریں پانی ملنا فرمایا کہ مولانا اسمعیل شہیدؒ جہاز پر سوار تھے ـ شیریں پانی جو پینے کیلئے تھا وہ ختم ہو گیا ـ لوگوں نے عرض کی کہ دعا کیجئے ـ فرمایا کہ ہماری دعا تو شیرینی سے چپکتی ہے ـ پھر شیرینی لائے اور دعا فرمائی تو سمندر سے ایک موج اٹھی ـ تو فرمایا کہ اسے بھر لو ـ لوگوں نے پانی بھرا نہایت شیریں تھا ـ سمندر کے اندر ہی شیریں پانی ان کو مل گیا ـ مولانا محمد منیر صاحب نانوتویؒ کا تقوی فرمایا کہ مولوی منیر صاحب جو مدرسہ دارالعلوم دیو بند کے مہتمم بھی تھے ـ ایک دفعہ مدرسہ کی رپورٹ چھپوانے کیلئے گئے تو راستہ میں ڈیڑھ سو روپیہ کے نوٹ گم ہو گئے ـ مدرسہ میں اراکین نے کہا کہ امانت تھی ـ اس لئے اس کا تاوان مدرسہ نہیں لے سکتا ـ مولوی منیر صاحب نے کہا کہ نہیں میں تو دوں گا ـ یہاں تک کہ یہ بات مولوی منیر صاحب اور اراکین مدرسہ میں جھگڑے کی شکل اختیار کر گئی ـ اور آخر فیصلہ یہ ہوا کہ مولانا گنگوہیؒ کو لکھا جاوے جو وہ فیصلہ کریں اس پر عمل کیا جائے ـ چنانچہ لکھا گیا تو حضرت نے فرمایا کہ مولوی منیر صاحب پر ضمان ( تاوان ) نہیں ـ مولوی منیر صاحب اس پر بہت بگڑے اور کہا کہ مولوی رشید نے یہ ساری فقہ میرے ہی لیے پڑھی تھی ـ میں تو تب جانوں کہ وہ اپنی چھاتی پر ہاتھ رکھ یہ کہہ دے کہ اگر ان سے روپیہ ضائع ہو جاتا تو وہ کیا کرتے ـ مدرسہ میں داخل کرتے یا نہ کرتے ـ ظاہر ہے کہ یقینا کرتے ـ پھر مجھے کیوں منع کرتے ہیں ؟ سبحان اللہ یہ کیسے لوگ تھے ـ