ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
نسبت مع اللہ کے لوازم فرمایا نسبت کی حقیقت تعلق مع اللہ ہے مگر مطلق تعلق نہیں بلکہ تعلق حاصل جس کے لوازم سے کثرت اور دوام طاعت ہے اور اس میں داخل ہے اجتناب معاصی ۔ نسبت کوئی سلب نہیں کر سکتا فرمایا یہ جو مشہور ہے کہ فلاں کی نسبت فلاں نے سلب کر لی تو نسبت سلب نہیں کرتا بلکہ خاص ایک کیفیت سلب کر لیتا ہے مثلا نشاط نہیں رہتا ۔ پھر اگر وہ مسلوب النشاط اگر نفس کا مقابلہ کر کے عمل کرتا رہا تو کوئی حرج نہیں ۔ اگر عمل میں قصور ہوا تو پھر سلب مضر ہو گا ۔ اور بعض دفعہ سلب مفید ہوتا ہے کیونکہ بعض کیفیات اولا پیدا ہو جاتی ہیں اور ان سے گستاخی پیدا ہو جاتی ہے تو ایسی کیفیات کا سلب ہونا مفید ہے تا کہ خوف بھی رہے ۔ شیخ اہل تصرف نہ ہو تو اس کی تعلیم میں اعتدال پیدا ہو جاتا ہے فرمایا جو شیخ اہل تصرف سے نہ ہو اس کی تعلیم میں اعتدال پیدا ہو جاتا ہے اس کی تدبیر اور اس کی فہمائش باعث سکون ہو جاتی ہے ۔ نسیان اور خطا اختیاری نہیں فرمایا نسیان اور خطا اختیاری نہیں مگر ان کے مقدمات اختیاری ہیں ۔ اس واسطے ان پر مواخذہ ہونا عقلا درس ہے اور اسی بنا ( کیونکہ اس میں بظاہر یہ شبہ ہے کہ جب نبی کریمؐ نے یہ فرمایا ہے کہ میری امت سے خطا نسیان معاف کر دیے گئے تو پھر اس دعا میں خطا و نسیان پر مواخذہ نہ فرمانے کی دعا کیوں کی گئی ) پر یہ دعا بھی درست ہے ۔ ربنا لا تؤا خذنا ان نسینا وا اخطانا ۔ یا اللہ ! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کریں تو مواخذہ نہ فرما ۔ نظم پر مسائل تصوف منطبق کرنا کمال ہے فرمایا نظم میں جو مسائل تصوف کے ہوتے ہیں مسائل پہلے سے معلوم ہوں پھر نظم