ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
میں راحت ہو گی اور اس حاجت میں دونوں برابر ہیں ۔ زانی کو چونکہ لذت مقصود ہوتی ہے ۔ اس واسطے ساری دنیا کی عورتوں میں اگر اسے موقعہ ملے اور ایک باقی رہے ۔ تو بھی یہ خیال ہوتا ہے کہ شاید اس میں لذت زیادہ ہو ۔ اس واسطے ہمیشہ پریشانی میں رہتا ہے ۔ کیا اہل قبور سے فائدہ ہوتا ہے فرمایا اہل قبور سے فائدہ ہوتا ہے کبھی ان کے قصد سے اور کبھی بلا قصد جیسے آفتاب سے فائدہ بلا قصد ہوتا ہے ۔ حضرت حکیم الامتؒ کی ایک حالت فرمایا میری ایک ہی حالت ہے کبھی لوگ اس کو تواضع کہتے ہیں اور کبھی اس کو تکبر ۔ نہ وہ تواضع ہے نہ تکبر ۔ لاصلوۃ الابحضور القلب کا مفہوم فرمایا لا صلوۃ الا بحضور القلب ( بغیر حضور قلب کے نماز نہیں ہوتی ) سے مراد احضار ہے مجازا ( یعنی اپنے قلب کو اپنے اختیار سے نماز میں لگائے رکھنا ) کیونکہ حضور تو اختیاری نہیں ( یعنی دل کا خود بخود حاضر ہونا ) فرمایا اس پر ایک طالب علم نے شبہ کیا کہ حضور تو مطاوعہ ہے احضار کا اور لازم ہے ۔ پھر احضار کے بعد ضرور ہو گا ۔ فرمایا جواب یہ لکھا تھا کہ حضور کے مدارج و مراتب ہیں ۔ یہ جو میں نے لکھا تھا کہ احضار کے بعد حضور کبھی ہوتا ہے کبھی نہیں ۔ اس سے مراد حضور کامل ہے اور وہی مطلوب ہے ۔ باقی ادنی درجہ کا حضور تو ضرور ہو گا ۔ اور فرمایا کہ احضار کامل کی صورت تو یہی ہے کہ مذکور کی طرف متوجہ رہے اگر نہ ہو سکے تو ذکر کی طرف ۔ یا مثلا یہ سوچے کہ کعبہ کی طرف کھڑا ہوں ۔ ایک اور صورت بھی ہے مگر اس کا ظاہر کرنا مناسب نہیں ۔ وہ یہ کہ کسی فقہی مسئلہ کی طرف متوجہ ہونا بھی منافی حضور نہیں ۔ گو یہ ناقص احضار ہے تو اس کو قصدا نہ کرے مگر یہ حالت پیش آوے تو قلق بھی نہ ہو کہ نماز میں احضار نہیں ہوا ۔ یہ حضرت عمر کے فرمان سے میری سمجھ میں آیا ۔ اور جس دن سمجھا طبیعت میں نہایت مسرت ہوئی ۔ حضرت عمر کا ارشاد یہ ہے ۔