ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اجازت دیں تو آپ کا تذکرہ سلطان سے کروں ـ فرمایا کہ پھر کیا ہو گا غایت ( انتہا ) یہ ہو گی کہ معتقد ہو جائے گا ـ پھر یہ ہو گا کہ آپ کی طرح بلائے گا ـ پھر یہ ہو گا کہ بیت اللہ سے بعد اور بیت السلطان سے قرب ہو گا ـ اس تقریر میں ایک گونہ شان تھی تو بعد میں حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ ہاں سلطان چونکہ عادل ہے اور سلطان عادل کی دعا منظور ہوتی ہے اس واسطے میرے لئے دعا کرائیں ـ اس سے نفس پر لتاڑ ہے ـ پھر فرمایا دعا کا طریق بھی میں عرض کر دیتا ہوں ـ میرا سلام عرض کر دیں وہ وعلیکم کہیں گے ـ یہی دعا ہے سبحان اللہ کیسے علوم تھے ـ فالینوس کے اشکال کے جواب میں حضرت موسی ؑ کا مدلل ارشاد فرمایا کہ اہل حق نہایت مشکل مضمون کو سہل عنوان سے بیان کر دیتے ہیں ـ حضرت موسی ؑ کے زمانہ میں جالینوس نے سوال کیا کہ حوادث اگر تیر ہوں اور فلک کمال ہو اور حق تعالی چلانے والے ہوں تو بچ کر کہاں جائے ـ موسیؑ نے فرمایا کہ کمان والے کے پہلو میں چلا جائے ـ جالینوس حیران ہو کر کہنے لگا یہ جواب نبی کے سوا دوسرا نہیں دے سکتا ـ فرعون اور منصور کے انا الحق کہنے میں فرق ایک بزرگ کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے حق تعالی سے عرض کیا کہ فرعون نے انا ربکم الا علی ( میں تمہارا رب ہوں ) کہا تو وہ مردود ہو گیا اور منصور نے انا الحق ( میں خدا ہوں ) کہا تو مقبول ہو گیا ـ جواب ملا کہ فرعون نے ہمارے مٹانے کیلئے کہا اور منصور نے اپنے مٹانے کیلئے کہا ـ مولانا رومؒ نے اس کو ذکر کیا ہے ؎ گفت منصور ے انا الحق گشت مست گفت فرعونے انا الحق گشت پست رحمت اللہ ایں نا را ادر وفا لعنت اللہ آں انا را در قفا گنگوہ کے ایک بزرگ کی حکایت فرمایا گنگوہ میں ایک بزرگ تھے جن کا نام صادق تھا وہ مرید کم کرتے تھے ـ دو شخص ان کے پاس آئے انہوں نے دونوں کا امتحان کیا اور کہا کہ کہو لا الہ الا اللہ صادق رسول اللہ ـ