ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
محقق جامع بین الضدین ہوتا ہے فرمایا محقق جامع بین الضدین ہوتا ہے مثلا تواضع اور کبر کو جمع کرنا یہ محقق کا کام ہے ۔ ورنہ اہل ظاہر تو حیران ہو کر یہ کہہ دے گا کہ ؎ درمیان قعر دریا تختہ بندم کردہ مثلا کسی کو اگر علم ملا ہے قاری بھی ہے اور بھی کمالات ہیں ۔ تو اب اگر کہتا ہے کہ میں قاری ہوں ، مولوی ہوں ، حاجی ہوں یہ دعوی کبر ہے ۔ اور اگر انکار کرے تو کذب ہے اور نیز اما بنعمۃ ربک فحدث کو دیکھ کر یہ کہے گا کہ ذکر جائز ہے اور کبر کی مذمت میں جو نصوص وارد ہیں ان کو دیکھ کر اس کا وہی حال ہو گا کہ ؎ درمیان قعر دریا تختہ بندم کردہ اور محقق کو کچھ بھی اشکال نہیں وہ فورا کہے گا کہ ہم درجہ ذات میں بالکل خالی ہیں ۔ جو کچھ ہمارے پاس ہے مالک کی امانت ہے ۔ اور مالک نے یہ فرما دیا ہے کہ یہ میری چیزیں ہیں تم رکھو اور نفع بھی اٹھاؤ ۔ پھر اگر ہم چاہیں تو تمہارے پاس رکھیں اور چاہیں تو واپس لے لیں ۔ ہر وقت ترساں اور لرزاں رہتا ہے کہ مالک کی چیز میں حکم کے خلاف تصرف نہ ہو اور مالک واپس نہ لے لے ۔ کبھی اس کو اپنے کمال کا وسوسہ بھی نہ گزرے گا ۔ نہ دعوی کرے گا کہ میرے پاس یہ چیزیں ہیں ان کو مالک کی سمجھ کر اپنے آپ کو درجہ ذات میں خالی سمجھے گا ۔ یہ تواضع سے متصف ہے نہ انکار کرے کہ کذب ہو اور نہ اپنے آپ کو صاحب کمال سمجھے کہ کبر ہو ۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی بھنگن کو ہم نے پانصد روپیہ کا زیور دے دیا کہ تم رکھو ۔ جب ہم چاہیں گے واپس لے لیں گے یا تم کو دے دیں گے تو وہ کبھی بھی اپنے آپ کو غنی نہ سمجھے گی ۔ یہی حال ہوتا ہے محقق کا ۔ اہل ظاہر کو جمع کرنا مشکل ہے ۔ لو کنت فظا غلیظ القلب لوگوں کے فائدہ کیلئے فرمایا فرمایا لو کنت فظا غلیظ القلب لوگوں کے فائدہ کے لئے فرمایا کہ وہ فائدہ اٹھا سکیں نہ کہ حضورؐ کے فائدہ کے لئے جیسا کہ ظاہرا سمجھا جاتا ہے ۔ کبرنی موت الکبراء کا مفہوم فرمایا ۔ متنبی کے اس شعر " لو لا لقاہ شعوب ،، کے معنی یہ ہیں کہ کبرنی موت الکبراء ۔ یعنی