ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کا اثر ہے ـ یعنی خلوت پسند ہے ـ کمال اسلام کی شرائط آیت الصابرین فی البا سآء والضرآء و حین الباس کی تلاوت فرمائی ـ اور فرمایا کہ اوپر سے اس آیت میں کمال اسلام کے شرائط کا بیان چلا آتا ہے ـ پھر اوپر سے آیت کو پڑھا اور فرمایا کہ عقائد بھی اس میں ہیں ـ اور اعمال بھی ہر قسم کے ہیں ـ پھر آداب المعاشرت بھی ہیں ـ پھر اخلاق یعنی اعمال باطنیہ صبر وغیرہ بھی ہیں ـ اور مجاہدہ کی حقیقت بھی کہ مخالفت نفس ہے ـ اور نفس کی فطرتا آزادی پسندیدہ ہے ـ اور جس قدر اعمال شرعیہ ہیں ان میں تقیید ہے اور تقیید نفس کی خواہش کے خلاف ہے ـ پھر فرمایا کہ مصبیت میں دو اثر ہیں " قربت ،، اور بعد عن اللہ ،، اگر صبر کرے تو قربت ـ اگر شکایت کرے تو بعد عن اللہ ـ نفس کی حقیقت فرمایا نفس کی حقیقت صوفیاء کے نزدیک یہ ہے کہ قوت داعیہ شرط ہے آ گے اس کی صفات ہیں ـ امارہ ۔ لوامہ ، مطمنہ ـ یہ صفات لازمہ ہیں ـ قرآن کے بہت بطون ہیں فرمایا مسلمان کے لئے تو جہنم میں بھی ایک گونہ راحت ہو گی ـ کیونکہ عقیدہ اس وقت یہ ہو گا کہ پاک ہو رہا ہوں پھر جنت میں جاؤں گا ـ جیسا کہ آپریشن والے کی حالت ہوتی ہے باوجود آپریشن کی تکلیف کے عقلا مسرت ہوتی ہے ـ جہنم اعدت للکفرین ہے اور مسلمان کے لئے وہ ایک حمام کی طرح ہے مگر حمام بھی ایسا ہے کہ جس کی برداشت نہیں ہو سکتی ـ پھر فرمایا کہ قرآن کے بہت بطون ہیں ـ ایک بطن کو علماء سمجھ سکتے ہیں ـ ایک بطن البطون ہے جن کو خدا تعالی کے سوا اور کوئی نہیں سمجھتا ـ اس واسطے حدیث کی بھی ضرورت ہے اور مجتہدین کی بھی ضرورت ـ اور علماء کی بھی ضرورت ـ باقی یہ کہ پھر اردو میں کتابیں کیوں لکھی ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ عربی میں دو اشکال تھے ـ ایک زبان کا ـ ایک مضامین کا ـ سو ایک تکلیف کی آسانی