ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
تو یہ اختلاف شرقا غربا ہوتا ہے جنوبا شمالا نہیں ہوتا ـ دوسرے خاص فصل سے ہوتا ہے اب اس تحقیق کیلئے رویت ہلال مثلا جس بلد میں ہوئی وہ کس طرف ہے اور کتنے فاصلہ پر ہے جغرافیہ و ہئیت کی ضرورت ہے اور اس میں عامہ کو حرج شدید ہونا ظاہر ہے اس سے بچانے کیلئے اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں کیا گیا ـ مشککین احکام کے بارے میں فرمایا کثر مشککین احکام کو علماء کی طرف منسوب کر کے ان پر اعتراض کرتے ہیں غنیمت ہے حضورؐ کی طرف منسوب نہیں کرتے ورنہ حضورؐ پر اعتراض کیا کرتے ـ پس اس امر میں علماء حضرت طلحہ کی طرح حضورؐ کے وقایہ ہیں جیسے انہوں نے تلوار کی ضربیں اپنے ہاتھ پر لیں اور حضور کی سپر بن گئے ـ عبادت میں جی لگنے کے در پے ہونا فرمایا عبادت میں جی لگنے کے در پے ہونا کتاب و سنت پر زیادت ہے ـ کیونکہ غیر اختیاری ہے البتہ جی لگانا مامور بہ ہے پھر خواہ جی لگے یا نہ لگے ـ کیا متکبر مسلمان جنتی ہے فرمایا اگر دل میں تکبر نہ ہو تو جی کو یہی لگتا ہے کہ مسلمان جت میں ہی جائے گا اور معاصی بہ نسبت کبر کے اقرب الی العفو ہیں ـ عدم حقیقی میں توافق شرع شرط ہے فرمایا جس بادشاہ کا قانون خلاف شریعت ہو وہ عادل ہو ہی نہیں سکتا ـ کیونکہ عدل حقیقی میں توافق شرع شرط ہے اس لئے تارک شریعت کبھی عادل ہو ہی نہیں سکتا ـ کیونکہ جو عدل تابع شریعت کے نہیں وہ ظلم ہی ہے البتہ ظلم دو قسم پر ہے ـ ایک ظلم آئینی دوسرا غیر آئینی ـ عام لوگ تو ظلم آئینی کو عدل ہی کہتے ہیں ـ مراقبہ توحید سے منع فرمانے کا سبب فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ نے ضیاء القلوب میں مراقبہ توحید سے منع فرمایا ہے کیونکہ