ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
متصل ہے اور مال ایک منفصل ( یعنی یہ ایسی چیز ہے جو انسان سے الگ ہے 12 ) شے ہے ـ اگر چور لے گئے تو پھر ختم ـ عربی پڑھنے کا مقصد فرمایا انگریزی پڑھ کر اگر کامیابی نہ ہوئی تو عمر بھر حسرت ـ اور عربی میں حسرت نہیں کیونکہ اس کے پڑھنے سے غرض دین ہے ـ ڈوبتوں کو کون بچائے فرمایا " بگیرد 1 ؎ غریق را ،، میں غریق کو وہ بچائے کہ خود اس کے ساتھ غریق نہ ہو ـ اور اس کی تحقیق کسی محقق سے کرا لے ـ ذکر اور اعمال سے اللہ تعالی کی محبت پیدا ہوتی ہے فرمایا ذکر اور اعمال سے محبت کا حدوث ( یعنی محبت پیدا تو ہو جاتی ہے مگر ظاہر نہیں ہوتی 12 ) تو ہو جاتا ہے ظہور نہیں ہوتا ـ اور موقع پر ظہور بھی ہو جاتا ہے یہاں تک کہ جان دینی آسان ہو جاتی ہے ـ حصول محبت الہی کا اصل طریقہ فرمایا حصول محبت کا اصل طریقہ اہل محبت کی مجلس ہے اور ذکر اس کا معین ہے اور ترک معاصی شرط ہے ـ 1 ؎ حضرت شیخ سعدی نے گلستان میں ایک حکایت تحریر فرمائی ہے ؎ " صاحبدلے بمدرسہ آمد ز خانقاہ ـ بشکستہ عہد صحبت اہل طریق را ـ گفتم میان عالم و عابد چہ فرق بود ـ تا کر دی اختیار ازاں ایں فریق را ـ گفت او گلیم خویش بدر می بر دز موج ـ ویں جہدی کند کہ بگیرد غریق را ـ جس کا حاصل یہ ہے کہ ایک شخص درویشوں کی صحبت کو چھوڑ کر خانقاہ سے مدرسہ میں علماء کی صحبت میں آ گیا تو میں نے اس سے سوال کیا تم نے علماء اور درویشوں میں کیا تفاوت پایا کہ ان کو چھوڑ کر ان کی صحبت اختیار کی ؟ اس نے کہا کہ میں نے یہ فرق دیکھا کہ درویش تو صرف اپنی گڈری کو طوفان کی موجوں سے بچا کر نکال لے جانے کی فکر کرتے ہیں ـ اور علماء اس کوشش میں رہتے ہیں کہ ڈوبتوں کو بھی بچا لیں ،، ـ اس ملفوط میں حضرت اقدس قدس سرہ نے اس حکایت کا آخری جملہ نقل فرمایا ہے اور مقصود یہ ہے کہ وہی عالم دوسرے کی راہبری کر سکتا ہے جو خود بھی راہ یافتہ اور عمل کرنے والا ہو ورنہ نرے علم سے کچھ نہیں ہوتا 12