ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
فجر کی نماز کا وقت بہت تھوڑا رہ گیا تھا ـ امام ابو یوسفؒ کو امام صاحبؒ نے نماز میں امام بنایا ـ تو انہوں نے صرف فرض و واجب نماز کے ادا کئے اور سنت اور مستحب ترک کر دیے ـ تو امام صاحب بہت خوش ہوئے اور فرمایا : صار یعقوبنا فقیھا : ہمارا یوسف فقیہہ ہو گیا ،، حضرت مولانا گنگوہیؒ کی صاف گوئی فرمایا کہ مولانا گنگوہیؒ بہت صاف گو تھے ـ ایک مسئلہ میں نے لکھا ـ فرمایا کہ غلط ہے ـ میں نے کہا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ نے بھی یہی لکھا ـ تو فرمایا کہ جب انہوں نے لکھا تھا تو میں نے ان سے بھی کہہ دیا تھا کہ یہ غلط ہے ـ حاجی محمد اعلی صاحب ایک شخص صاحب سماع تھے ـ وہ کہنے لگے کہ حضرت حاجی صاحبؒ نے مجھ کو اجازت سماع دے دی ـ مولانا گنگوہیؒ نے فرمایا یہ غلط کہتا ہے اور اگر حاجی صاحبؒ نے اجازت دے دی تو انہوں نے غلطی کی ہے ـ کھانے کا مسنون طریقہ فرمایا کہ حافظ ضامن صاحبؒ نے فرمایا کہ کچھ بزرگ یہ کہتے ہیں کہ ہر لقمہ کے اول بسم اللہ اور آخر الحمد للہ کہتا جائے ـ پھر حافظ صاحب نے فرمایا کہ ہم کو تو یہ اچھا معلوم ہوتا ہے کہ کھانے کے اول ایک دفعہ بسم اللہ اور سب کے اخیر ایک دفعہ شکر کر لے ـ حضرت حاجی صاحبؒ کا بیعت میں وسعت کا سبب فرمایا کہ حضرت حاجی صاحبؒ بیعت میں اتنی تنگی نہ فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ بیعت تو مصافحہ ہے پیر اور مرید میں سے جو مرحوم ( جس پر حق تعالی کی رحمت ہو ) وہ مبغوض ( جو خدا کی رحمت سے دور ہو ) کو جنت کی طرف کھینچے گا ـ کیونکہ ان رحمتی سبقت علی غضبی " میری رحمت میرے غضب سے بڑھ گئی ،، تو مرید اگر مرحوم ہوا تو وہی پیر کو جنت کی طرف لے جائے گا ـ اس واسطے بیعت میں وسعت فرماتے تھے ـ