ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
جانتا ہے کہ محاورہ میں یہ لفظ تحقیر کے موقع پر بولا جاتا ہے ۔ سائل اس وقت تو نہ سمجھا ۔ مولانا احمد علی صاحب بھی خاموش ہو گئے ۔ اکابر کا یہی طریقہ تھا کہ تحقیقت واضح کر دیتے تھے ۔ آ گے کوئی مانے یا نہ مانے ۔ کچھ روز گزرے تو وہی سائل مولانا احمد علی صاحب کے پاس آیا اور کہا کہ مولانا ! تفسیر بیضاوی اگر چھانپ ڈالتے تو بہت فائدہ ہوتا ۔ مولانا نے فرمایا بھائی یہ " ڈالتے ،، کا لفظ تو وہی ہے جس کی وجہ سے تم اس روز تکفیر مولانا شہیدؒ کی کر رہے تھے اب تم نے بیضاوی کی تحقیر کی ۔ اور بیضاوی کل ہے ۔ اور قرآن شریف اس کا جزو ہے ۔ اور کل کی تحقیر جز کی تحقیر ہے اور قرآن کی تحقیر کفر ہے ۔ تو سائل نے کہا کہ اب واقعی معلوم ہوا کہ فعل کی تحقیر ہے ۔ فرض اور واجب وغیرہ کا معنون حضورؐ کے زمانہ میں بھی موجود تھا کسی نے دریافت کیا کہ حضرت ! فرض ، واجب ، حضورؐ کے عہد میں بھی تھے ؟ فرمایا کہ ہاں ! یہ معنون تو موجود تھا ۔ گو یہ عنوان موجود نہ ہو مثلا واجب وہ جس کی دلیل ظںی ہو ۔ اور ظنی دو طریق سے ۔ ایک ظنی الثبوت ۔ دوسرا ظنی الدلالۃ ۔ تو حضورؐ کے وقت میں ظنی الثبوت تو نہ تھا مگر ظنی الدلالۃ تھا ۔ ان اصطلاحات کے بنانے کی وجہ علماء کو یہ پیش آئی کہ لوگوں نے عمل کرنے میں کمی زیادتی شروع کر دی ۔ تو اب یہ مجبوری پیش آئی کہ یہ فعل جو ترک کیا گیا ہے اس کا کیا رتبہ ہے ؟ تو مجتہدین نے دلائل کو دیکھ کر یہ استنباط کیا کہ یہ واجب یا سنت یا فرض ہے ؟ مثلا سر کا مسح کسی نے پورا کیا ۔ کسی نے نصف پر اکتفا کیا ۔ اب ضرورت پڑی اس تحقیق کی ۔ اور صحابہ کے عہد میں یہ نہ تھا ۔ بلکہ وہ جس طرح حضورؐ کو دیکھتے عمل شروع کر دیتے ۔ اگر بعد کے لوگ بھی صحابہ کی طرح اسی طریق پر عمل کرتے جاتے تو ان اصطلاحات کی کوئی ضرورت نہ تھی مگر لوگوں کی بے عملی نے یہ ابواب فتوی تصنیف کرائے ( سبحان اللہ ملفوظ میں کل فقہ کا منشاء فرما دیا 12 مع ) ۔ آنکھ بند کر کے نماز پڑھنا خلاف سنت عمل ہے فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ کے ایک مرید نے نماز بہت سنوار کر پڑھی