ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
وجہ سے سمجھے گا کہ ظن غلط ہے اور چونکہ عقل باقی ہو گی تو معذور نہیں ہو گا ـ دوسرا یہ کہ یہ عقیدہ غلط تو دنیا میں تھا وہاں جا کر غلطی کا اظہار ہوا ـ غلطی پیدا نہیں ہوئی تا کہ معذور ہو ـ حب دنیا اس واسطے باعث ہے سوء خاتمہ کا ـ کہ موت کے وقت یہ منکشف ہو جائے گا کہ دنیا سے دور کرنے والا حق تعالی ہے اور دنیا تھی اس کو مرغوب ـ اور مرغوب سے دور کرنے والا مبغوض ہوتا ہے ـ تو حق تعالی سے توبہ توبہ اس وقت بغض ہو جائے گا ـ اور موت کے وقت حق تعالی سے بغض ہونا سوء خاتمہ ہے ـ کسی نے دریافت کیا کہ سوء خاتمہ سے مراد کفر ہے ؟ فرمایا عام ہے کبھی کفر کبھی فسق وغیرہ ـ عقائد اسلامیہ کی تفصیل جاننے کا مطلب فرمایا فقہاء نے جو لکھا ہے کہ " اگر کوئی شخص عقائد اسلامیہ کی تفصیل نہ جانے تو کافر ہے ،، ـ تو یہ متاخرین کی تفریعات ہیں اور یہ درست نہیں ـ بلکہ عقائد عامی پر پیش کئے جائیں اور اس سے استفسار کیا جائے گا کہ توحید کی تو تکذیب نہیں کرتا ؟ اگر وہ اس سوال کے بعد بھی کہہ دے کہ نہیں کرتا ـ اور اسی طرح ایک عقیدہ پیش کیا جائے اور وہ اس کی تکذیب نہ کرے تو وہ مسلمان ہے اس کو نجات ہو گی ـ گو تفصیلا نہ بتلا سکے ـ اور جو لوگ خالی الذہن ہیں نہ اسلام کے عقائد میں اور نہ کفر کے ـ ان کی بھی نجات ہو گی ـ یہ لوگ نہ مسلمان ہیں اور نہ کافر مگر نجات ہو گی ـ کیونکہ کافر کو عذاب ہو گا چونکہ یہ کافر نہیں اس واسطے ان کو عذاب موبد ( ہمیشہ ) نہ ہو گا ـ نجات مسلمان کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عدم کافر کے ساتھ خاص ہے ـ مگر دنیا کے احکام میں اس خالی الذہن کو مسلمان کے احکام کے تحت داخل نہ کیا جائے گا ـ یہ انتظاما ہے ـ مجتہد کی دو قسمیں فرمایا ابن تیمیہؒ کے نزدیک عمدا اگر نماز ترک کر دے تو اس کی قضا نہیں ـ کیونکہ اس کی قضا کیلئے کوئی دلیل نہیں ـ من نام اونسی فلیصل ـ فرمایا یہ بھی ایک گونہ مجتہد تھے ـ مجتہد کی دو قسم ہیں ـ ایک مطلق جو ںصوص سے اصول استنباط کر سکے ـ دوسرا مقید ، کہ اصول سے فرع استنباط کر سکے یا اصول اولیہ سے اصول ثانیہ استنباط کر سکے اور اصول