ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مولود میں قیام سے متعلق حضرت شاہ اسحاق صاحبؒ دہلوی کی تحقیق فرمایا شاہ صاحبؒ کی ایک اور تحقیق بھی عجیب ہے ۔ وہ یہ کہ کسی نے ان سے دریافت کیا کہ " مولود میں قیام کرنا کیسا ہے ۔ فرمایا شیخ مجلس کو دیکھنا چاہیے ۔ حضرت شاہ صاحبؒ کا یہ جواب در حقیقت ایک متن ہے اور اس کی شرح موقوف ہے ۔ ایک حکایت پر جو مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے سنی ہے ۔ وہ یہ کہ ،، قیام ( یعنی مولود میں نبی کریمؐ کا اسم مبارک آ نے پر کھڑا ہو جانا ) ایک وجدیہ ( یعنی ایک کیفیت ہے جو بطور وجد کے غیر اختیاری طور پر طاری ہوتی ہے ) حالت ہے اور شروع میں کسی کو یہ حالت پیش آئی اور وہ اس وجد کی حالت میں کھڑا ہو گیا تھا ۔ اور یہ قاعدہ ہے کہ حالات باطنیہ میں اگر نشاط کا سامان ہو تو اس سے ترقی ہوتی ہے ۔ اسی واسطے اہل طریق کے ہاں آداب مجلس میں سے یہ ہے کہ ایسی حالت میں دوسروں کو صاحب حال کی موافقت کرنی چاہیے ۔ لہذا اس ادب کی بناء پر اہل مجلس نے بھی اس صاحب وجد کی خاطر قیام کیا تا کہ اس کے نشاط میں فرق نہ آئے ۔ کیونکہ بیٹھے رہنے سے اس کو یہ احتمال ہو گا کہ خدا جانے کون کون میری اس حالت پر نکیر کر رہا ہو گا ۔ اس لئے باقی لوگ بھی صاحب حال کی موافقت کیلئے کھڑے ہو گئے ۔ یہ تو اس کی اصل ہے اور یہی مطلب ہے شاہ صاحبؒ کے فرمان کا کہ ۔ شیخ مجلس کو دیکھنا چاہیے ،، ۔ یعنی اگر شیخ مجلس واقع میں صاحب حال ہے اور وہ وجد کی حالت میں کھڑا ہوا ہے تو سب کو بھی کھڑا ہونا چاہیے ورنہ نہیں ۔ پھر اس کے بعد فرمایا کہ ایک تو " وجد ،، ہے اور ایک تواجد ،، ہے ۔ تواجد کے معنی ہیں تکلف سے وجد کی حالت بنانا ۔ اور حالات محمودہ میں اگر ان کی شکل بنائی جائے تو اس کی برکت سے حالات محمودہ کے حصول کی توقع ہو جاتی ہے اس واسطے وجد کی تحصیل کیلئے تواجد کو اختیار کیا جاتا ہے تو لوگوں نے تواجد کیا ۔ جیسے بلا ( رونا ) اور تبا ( رونے کی شکل بنانا ) کی ۔ کہ بکا کے حصول کیلئے بکا کی شکل اختیار کی جاتی ہے اور یہ تواجد دو قسم پر ہے ایک یہ کہ جلب