ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کوئی علم سینہ بہ سینہ ہے حالانکہ بالکل غلط ہے ۔ تعلیم کے اخفا کی وجہ یہ ہے کہ سالک کے حالات کچھ ظاہر کرنے کے مناسب نہیں ہوتے ۔ اس واسطے علیحدہ سنے جاتے ہیں اور کوئی تدبیر علیحدہ بتلا دی جاتی ہے تا کہ دوسرے یہ تدابیر استعمال نہ کریں کیونکہ ہر ایک کیلئے بعض دفعہ علیحدہ علیحدہ تدبیر ہوتی ہے ۔ اور بعض دفعہ شیخ کی تسلی کیلئے اپنے حالات اس کے سامنے ذکر کرتا ہے اور اعلان مناسب نہیں ۔ کیونکہ حق تعالی کی غیرت پھر فیوض کو بند کر دیتی ہے کہ یہ ہمارے راز کو ظاہر کرتا پھرتا ہے ۔ بعض دفعہ اظہار سے عجب پیدا ہوتا ہے وغیر ذلک الامور ۔ بدعت کی حقیقت احداث فی الدین ہے فرمایا بدعت کی حقیقت احداث فی الدین ہے احداث للدین نہیں ۔ با بدعت وہ کہ اس کو دین سمجھا جائے اور وہ نہ مامور بہ ہو اور نہ مامور بہ کا سلسلہ ۔ چنانچہ آجکل مدارس وغیرہ بدعت نہیں کیونکہ یہ مامور بہ کا وسیلہ ہیں ۔ بدعت کی حسنہ اور سیئہ کی طرف تقسیم صرف صورت پر بنا کر نے کی وجہ سے جس نے صرف صورت کو دیکھا اس نے تقسیم کر دی اور مامور بہ خواہ کتنا کم درجہ کا کیوں نہ ہو ، وہ اس حیثیت سے وسیلہ سے افضل ہے ۔ مثلا اد خال رجل الایسر فی الخلاء بناء مدرسہ دیو بند سے اس حیثیت سے افضل ہے کہ مامور بہ ہے ۔ گو ثواب کے لحاظ سے بناء مدرسہ دیو بند افضل ہے کیونکہ ہزار ہا مامور بہ پر عمل اور علم کا ذریعہ ہے ۔ وعظ میں اختلافی مسائل نہ بیان فرمانا فرمایا میری عادت ہے کہ وعظ میں اختلافی مسائل اور شورش پیدا کرنے والے مضامین پر بیان نہیں کرتا ۔ جن سے دشمنی پیدا ہو ۔ جاہلوں کو ہیجان ہو ۔ سرکار نبویؐ سے اور دربار ولایت سے مجھ کو اس کی اجازت بھی ہے ۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ مولود شریف کی تحقیق میں کانپور میں مجلہ صادق الیقین نے مضمون چھاپا تھا ۔ اس پر بہت شورش ہوئی ۔ اس زمانہ میں ایک شخص نے حضور پر نورؐ کو خواب میں دیکھا تو یہ خیال کیا کہ کوئی اہم مسئلہ پوچھوں تو یہ دریافت کیا تو حضورؐ نے فرمایا ۔ مولوی اشرف علی صاحب حق پر ہیں ۔ یہ اعلان سے فرمایا ، پھر کچھ آہستہ فرمایا ۔ جس سے میں یہ سمجھا کہ ایسے مضامین کا اعلان عام ضروری نہیں بتلیغ تو ہو چکی ہے