ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
حتی کہ بول بھی اور یہاں ذکر ہے بول منفصل کا اور اصل نور قلب میں ہوتا ہے اور دوسرے اعضاء میں اس کی حلاوت بوجہ تلبس کے سرایت کر جاتی ہے اور یہ نور وہ کیفیت ہے جس سے عبادت میں انشراح اور بسط اور ذوق اور خشوع وغیرہ پیدا ہوتے ہیں اور نفس نور کی حقیقت یہ ہے کہ ظاہر بنفسہ و مظھر لغیرہ ـ دوسرے یہ کہ حضورؐ کے فضلات شریفہ پاک تھے ان پر دوسرے کو قیاس نہیں کر سکتے ـ مدرسہ کے چندہ سے مہمان کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا مدرسہ میں جو چندہ آتا ہے اس سے مہمان کو کھانا کھلانا جائز نہیں کیونکہ دینے والے کی غرض تو مصارف مدرسہ میں صرف کرنے کی ہوتی ہے اور یہ اس میں داخل نہیں اور مہتمم صرف امین اور وکیل ہوتا ہے مالک نہیں ہوتا جس طرح چاہے تصرف کرے ـ احقر نے عرض کیا چندہ میں سے ثلث لے کر چندہ وصول کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ فرمایا نہیں ـ احقر نے کہا حدیث سرایا سے بعض لوگوں نے تمسک کیا ہے ـ فرمایا لاحول ولا قوۃ الا باللہ ـ اجرت کو غیر اجرت پر قیاس کر لیا وہاں تو امیر عامہ کو لشکر پر حسب مصلحت تقسیم کرنے کا حق ہے اور خود مال مباح ہے اور یہاں فقیر طحان کے علاوہ جہالت اجرت کا فساد موجود ہے ـ بیعت کرنے میں عجلت نہ چاہیے فرمایا بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو آوے اس کو بیعت کر لیا جائے ورنہ کسی بدعتی پیر کے ہاتھ میں پھنس جائے گا میں کہتا ہوں کہ میں نے تو اپنے اس فعل سے اس کو بدعتی کے ہاتھ میں پھنسنے سے روکا ہے کیونکہ میرے اس دیر کا حاصل یہ ہے کہ یہ کام سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے جلدی نہ کرے اور بالفرض اگر خاص وہ ایک شخص کسی بدعتی کے یہاں پھنس بھی گیا تو دوسرے پچاسوں آدمی سوچ سمجھ کر پیر تجویذ کریں گے اور بدعتیوں سے بچیں گے سمجھیں گے کہ جلدی کرنا اچھا نہیں ـ پس میرا یہ فعل تو بدعتیوں سے دور رہنے کا سبب ہے نہ کہ ان کے پاس جانے کا ذریعہ غرض ہم اس کے پھنسنے کا سبب نہیں ہیں وہ خود اپنے فعل کا مباشر بالاختیار ہے ـ