ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
دفعہ یہاں تھانہ بھون میں سب حضرات جمع تھے ۔ حضرتؒ نے مولانا محمد قاسم صاحبؒ سے فرمایا کہ بھائی ! اور سب اپنے حالات بیان کرتے ہیں تم بھی کچھ بیان کرو ۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت ! مجھ سے تو کچھ نہیں ہوتا ۔ وظیفہ کوئی پورا نہیں ہوتا ۔ جب کچھ کرنے بیٹھتا ہوں تو ثقل معلوم ہوتا ہے ۔ اسی واسطے کچھ نہیں ہوتا ۔ فرمایا الحمد للہ ! کہ تم کو علوم نبوت سے مناسبت ہو گی اور یہ دولت ملنے والی ہے کچھ غم نہ کرو ۔ یہ علوم تھے حضرت حاجی صاحبؒ کے ۔ حضرت حکیم الامتؒ کا ڈانٹتے وقت کسی کو حقیر نہ سمجھنا فرمایا میں کسی کو ڈانٹتا ہوں تو تحقیر نہیں کرتا اور مجھ کو اپنی فضیلت کا شبہ کبھی بھی نہیں ہوتا الحمد للہ محض یہ سمجھ کر تنبیہ کرتا ہوں کہ اس میں اس کا فائدہ ہے ۔ فرمایا یہ ایک مثال سے واضح ہو سکتا ہے جس کو امام غزالیؒ نے لکھا ہے کہ اگر کسی شہزادے کے متعلق کسی جرم میں بادشاہ چمار کو حکم دے کہ اس شہزادے کو اتنے جوتے لگاؤ ۔ تو وہ چمار جوتے تو لگائے گا مگر اس کو اس بات کا وسوسہ بھی نہ ہو گا کہ میں شہزادے سے افضل ہوں ۔ حضرت مجدد صاحبؒ نے فرمایا کہ مسلمان تب تک مسلمان نہیں ہوتا جب تک اپنے آپ کو کافر فرنگ سے بدتر نہ سمجھے ۔ فرمایا یہ امر گو ذوقی ہے مگر استدلال بھی ہے ۔ استدلال یہ ہے کہ گو کافر حالا اچھا نہ ہو مگر مالا اچھا ہو سکتا ہے ۔ اس کی مثال ابھی حق تعالی نے قلب پر وارد فرمائی ہے ۔ وہ یہ کہ ایک شخص فطرۃ خوبصورت ہو مگر چہرہ پر سیاہی لگا رکھی ہے اور دوسرا آدمی فطرتا خوبصورت نہ ہو مگر پوڈر مل رکھا ہے تو ظاہر ہے کہ سیاہی کے دور ہونے کے وقت وہ زیادہ خوبصورت ہو گا ۔ اور دوسرا آدمی پوڈر اترنے کے بعد بد صورت ہو گا ۔ تو اسی طرح کفر کی سیاہی کے دور ہو نے کے بعد کافر اچھا ہو جائے اور اعمال کا پوڈر اترنے کے بعد مسلمان نکما نکلے ۔ اور ایسے ہی یہ بھی ممکن ہے کہ کسی میں ایک نیکی ایسی ہو کہ دوسرے کے سب حسنات سے اچھی ہو ۔ اور دوسرے شخص میں ایک ایسا گناہ ہو کہ اس کے تمام حسنات کو کھا جا ئے اسی طرح اس شخص میں کوئی ایک بدی ایسی ہو جو اس کے سب سیئات پر غالب ہو ۔ اس کا کس کو پتہ ہے جیسا حدیث بطاقہ وغیرہ سے ظاہر ہے ۔