ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کا فہم فرمایا صحابہ کیسے فہیم تھے کہ ان کو کچھ شبہات پیش نہ آتے تھے ورنہ ضرور سوال کرتے بہت کم جگہ یسئلون آیا ہے ۔ یسئلونک عن الاھلۃ ۔ آ گے جواب جو ملا بظاہر مطابق نہیں مگر وہ فورا سمجھ گئے ۔ سوال عن العلۃ تھا ۔ جواب میں حکمت بیان فرمائی ۔ ترک علت اور جواب حکمت کی وجہ صحابہ سمجھ گئے ۔ اسی طرح لو شاء اللہ ما اشرکنا ۔ یہاں کفار کا قول ہے اور اللہ تعالی نے آ گے اس کا رد فرمایا اور بعینہ یہ قول حق تعالی کا ہے کہ لو شاء اللہ ما اشرکوا وہاں اسی کو ثابت فرمایا ہے اور مطلب یہ ہے کہ کفار کے قول میں مشیت تکوینی ہے ۔ حضورؐ کو تسلی دے رہے ہیں کہ آپ غم نہ فرماویں ۔ تکوینا یہی ہونا تھا ، تو اس فرق کو صحابہ سمجھ گئے ورنہ ضرور سوال کرتے ۔ متکلم کی برکت سے فہم کامل عطا ہوا تھا ( آ گے یہ ملفوظ ذرا تفصیل سے آتا ہے ) ۔ ثقیل امحمل ہدیہ کا رد نا جائز ہے فرمایا ہدیہ اگر بہت ہو تو طبعا گراں گزرتا تھا ۔ کوئی شرعی دلیل نہ تھی ۔ اب معلوم ہوا کہ ایک حدیث بھی طیب کے بارہ میں ہے ۔ حضورؐ فرماتے ہیں کہ اس کو قبول کر لو ۔ کیونکہ امنہ خفیف المحمل معلوم ہوا کہ ثقیل المحمل کا رد جائز ہے ۔ حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ کی پیشین گوئی فرمایا ۔ ایک خاندان کے نام یہ تھے ۔ بسم اللہ ۔ بارک اللہ ۔ ماشاء اللہ ۔ آخر ایک لڑکی کا نام رکھا الحمد للہ ۔ تو شاہ عبد العزیز صاحبؒ نے فرمایا کہ اب یہ خاندان ختم ہو جائے گا اور اس آیت کو پڑھا ۔ آ خر دعواھم ان الحمد للہ رب العلمین ۔ اس آیت کا خطور ہوا اور اہل اللہ کو ایسا ہو جاتا ہے وہ خاندان پھر ختم ہو گیا ۔ اپنے عشق پر عاشق ہونا فرمایا شروع شروع میں تو معشوق معشوق ہوتا ہے ۔ پھر عشق معشوق بن جاتا ہے ۔