ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
کیا اس واسطے موسیؑ نے نکیر کیا ۔ اس شبہ کا جواب لوگوں نے دیا ہے مگر کسی جواب سے سکون نہیں ہوتا ۔ مجھ کو یہ پسند ہے کہ یہ جواب کہ شرائع سابقہ میں نص قطعی کی تخصیص اولا ظنی سے جائز تھی گو اس شریعت میں تخصیص اولا قطعی سے جائز ہے پھر ایک دفعہ تخصیص قطعی کے بعد تخصیص ظنی سے جائز ہوتی اور شرائع سابقہ میں اس شریعت سے اتنا تخالف کچھ بھی بعید نہیں ۔ اس پر بنا تھی حضرت ضخرؑ کے فعل کی ۔ الہام ظنی ہوتا ہے فرمایا الہام ظنی ہوتا ہے اور بعض لوگوں نے ابن عربیؒ کی طرف منسوب کیا ہے ۔ کہ ان کے نزدیک الہام قطعی ہے یہ ان کی کتابوں میں موجود ہے بلکہ میرا خیال ہے کہ ان کی بعض عبارتوں سے لوگوں کو یہ شبہ ہو گیا ۔ ان کی عبارت یہ ہے کہ بعض دفعہ الہام میں تلبیس نہیں ہوتی تو اس کا معنی یہ سمجھ لیا کہ الہام یقینی ہے اور حجت ہے اور حالانکہ عدم تلبیس حجیت کو مستلزم نہیں ۔ اس کی نظیر جب سے معلوم ہوئی جی بہت خوش ہوا ۔ جیسا کوئی شخص اکیلا چاند دیکھے اور تلبیس نہ ہو مگر وہ رویت حجت نہیں نہ وہ روزہ توڑے اور نہ باقی لوگ ۔ حضورؐ کل عالم کیلئے نبی تھے فرمایا بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضورؐ صرف عرف کیلئے نبی ہیں اور یہ یہود کا اعتراض تھا اس کا جواب علماء نے یہ دیا ۔ نبی تو تم نے مان لیا اور نبی صادق ہوتا ہے تو اب حضورؐ سے دریافت کرو تو حضورؐ یہی جواب دیتے ہیں کہ " میں کل عالم کے لئے نبی ہوں ،، تہجد میں موکدہ ہونے کا شبہ فرمایا تہجد پر حضورؐ نے مواظبت کی تو موکد ہونے کا شبہ ہوتا ہے ۔ حضرت نانوتویؒ و حضرت گنگوہیؒ فرمایا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحبؒ اور حضرت مولانا رشید احمد صاحبؒ میرے نزدیک غزالی اور رازی سے کم نہ تھے ۔