ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہونے میں تلوار کی دھار کی سی ہے ۔ اس سے دوست بھی کٹتا ہے اور دشمن بھی کٹتا ہے ۔ اگر تلوار چلانے والا ماہر فن نہ ہو تو کبھی اس سے اپنے ہی کو نقصان پہنچ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے اس طرح کہ مارا ہاتھ دشمن کے اور وہ خالی گیا اور لوٹ کر اپنے ہی پر پڑ گیا ۔ اسی طرح علم بڑی ہی نازک چیز ہے ۔ اس میں امن بھی ہے اور خوف بھی ۔ گو غالب امن ہی ہے مگر حسن استعمال کی ضروری ہے ۔ اسی کو دیکھ لیجئے کہ جتنے گمراہ فرقے بنے ہیں یہ لکھے پڑھے اور تعلیم یافتہ ہی لوگوں کی بدولت بنے ہیں ۔ کسی جاہل نے بھی کوئی فرقہ بنایا ہے اور جاہل کا معتقد ہی کون ہونے لگا ۔ اب اسی غلام احمد قادیانی کو دیکھ لیجئے جس نے پہلے مجدد ہونے کا دعوی کیا ۔ پھر محدث ہونے ۔ پھر مہدی ہونے کا دعوی کیا ۔ پھر کرشن ہونے کا دعوی کیا پھر نبی ہونے کا دعوی کیا ۔ پھر پھیر پھار کے لفظوں میں خدا کا بیٹا ہونے کا دعوی کیا ۔ پھر خود خدا ہونے کا دعوی کیا ۔ کبھی عورت بنا ۔ پھر اس کو حمل قرار پایا ۔ کیا اس کو ہذیان نہ کہیں گے ؟ مگر لوگ ہیں کہ معتقد ہیں ۔ خصوص انگریزی خواں ان لوگوں کے یہاں کسی چیز کا معیار قبولیت صرف یہ ہے کہ وہ چیز نئی ہو ، چاہے کتنی ہی بعید از عقل ہو مگر ہو نئی اس کو قبول کر لیتے ہیں اور کوئی بات کتنی ہی قریب از عقل ہو مگر ہو پرانی اس کو قبول نہیں کریں گے ۔ دعا قبول نہ ہونے کے باوجود زبان پر شکایت اور رضا کے خلاف الفاظ نہ آئیں فرمایا مولوی عاشق الہی صاحب نے ایک دفعہ سوال کیا کہ دعا افضل ہے یا تفویض ؟ میں نے کہا دعا ۔ کیونکہ سنت کے مطابق ہے ۔ اس کے بعد کہا کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے لکھا ہے کہ ترک دعا افضل ہے کیونکہ اس میں تفویض ہے اور یہ اعلی مرتبہ ہے ۔ میں نے کہا کہ دعا افضل ہے اور تفویض کے منافی نہیں ۔ دعا میں عین دعا کے وقت تفویض موجود ہے کیونکہ عقیدہ میں یہ ہے کہ اگر دعا قبول نہ ہوئی اور اس کے خلاف ہوا ۔ تو اس پر شکایت نہ ہو گی اور رضا ہو گی ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ دعا عزم کے ساتھ نہ کرے ۔ بلکہ دعائیں تو ضرور عزم اور الحاح اور بدون تشفیق کے ہو مگر خلاف ہونے کی صورت میں بھی رضا ہو اور شکایت نہ ہو ۔