ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
اور نمازیوں کے جوتے سیدھے کیا کرو ۔ لوٹے بھر کر رکھا کرو ۔ اس نے یہ کام شروع کیا ۔ دس دن کے بعد کہا کہ " واللہ جو دولت اس دس دن میں حاصل ہوئی وہ مدت تک اس ہیئت سے اللہ اللہ کرنے سے نہیں ہوئی " مگر علاج کے لئے فرائض کا ترک کرانا جائز نہیں ۔ مستحبات کا ترک کرانا جائز ہے ۔ اللہ تعالی کی حکمت کے بیان میں اشعار مثنوی فرمایا میں حضرت حاجی صاحبؒ کے پاس سے نیا نیا ہندوستان آیا ہوا تھا ۔ کچھ تازہ غذا ( ذکر شغل ) ملی ہوئی تھی کچھ جوانی کا جوش بھی تھا ۔ یہ چاہتا تھا کہ کیوں وصال مع اللہ نہیں ہوتا اور یہ مقدمات خیال میں آتے تھے کہ حق تعالی کی طلب بھی ہے ۔ ان کو ہماری طلب کا علم بھی ہے وہ رحیم بھی ہیں اور قادر بھی ہیں تو پھر وصال مع اللہ کیوں نہیں ؟ ایک روز مثنوی کو دعا کر کے کھولا کہ شاید جواب ملے ۔ تو یہ اشعار شروع صفحہ میں تھے جس میں ایک مقدمہ اور بھی ذکر تھا جو میری نظر سے غائب تھا کہ ہم حکیم بھی ہیں اور اس حکمت کا بیان بھی تھا ؎ چارہ می جوید پئے من درد تو می شنودم دوش آہ سرد تو ہے تو انم ہم کہ بے ایں انتظار راہ نما یم داد ہم راہ گذر تا ازیں طوفان دوراں وار ہی بر سر گنج و صالم پا نہی لیک شیر ینی و لذات مقر ہست بر اندا زہ رنج سفر آنگہ از فرزند و خویشاں بر خوری کز غریبی رنج محنت ہا بری بدعت پر عمل کرنے سے سنت کا ترک لازم آتا ہے فرمایا بدعت پر عمل کرنے سے سنت کا ترک لازم آتا ہے جیسا کہ حدیث میں بھی مذکور ہے اور امر عقلی بھی ہے ۔ کیونکہ اتنی فراغت کہاں کہ سنت اور بدعت دونوں کو کرے بدعات میں کچھ رونق بھی ہوتی ہے ۔ اصلاح عقائد سب سے زیادہ ضروری ہے فرمایا تصوف میں جب اصلاح اعمال ضروری ہے تو اصلاح عقائد تو اور بھی اہم ہو گی