ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہندو سے سود لینا کیوں حرام ہے فرمایا ایک تھانہ دار صاحب نے لکھا کہ ہندو سے سود لینا کیوں حرام ہے ؟ میں نے لکھا کہ ہندو عورت سے زنا کیوں حرام ہے ؟ پھر انہوں نے لکھا کہ علماء کو ایسا خشک جواب نہ دینا چاہیے ۔ پھر میں رام پور گیا تو وہ تھانہ دار ملے اور ذکر کیا کہ میں وہ شخص ہوں جس نے فلاں خط لکھا تھا ۔ میں نے کہا پھر تو آپ واقف ہیں ۔ پھر اس مسئلہ کی گفتگو میں میں نے ان سے کہا اب تعارف ہو گیا اور خاص لوگوں سے خطاب اور طرح کا ہوتا ہے ۔ مگر آپ سے بھی امید ہے کہ اس تعارف کی قدر کریں گے اور سوال میں اس کی رعایت کریں گے ۔ فرمایا کہ میں تو مقید ہوا مگر ان کو بھی مقید کر دیا کہ یہ بھی آزاد نہ رہیں ۔ بینک میں رقم جمع کرانے کے گناہ کا کفارہ فرمایا بینک میں روپیہ جمع کرنے سے گناہ تو ہو گیا کیونکہ گناہ تو معاملہ ربا ( یعبی عقد ربا ) سے ہوتا ہے اس واسطے ربا والے اور کاتب اور شاہد کو بھی گناہ ہوتا ہے اور ربا کھلانے کا گناہ یہ دوسرا ہوا ۔ اگر معاملہ کر چکا ہو تو پھر سود وہاں جمع کر دینے سے یہ بہتر ہے کہ لے لے اور مضطرین کو دیدے شاید لینے کے گناہ کا کفارہ ہو جائے ۔ بعض بزرگوں کے افعال شریعت پر منطبق ہو جاتے ہیں فرمایا بعض بزرگوں کے افعال تو شریعت پر منطبق ہو جاتے ہیں ۔ اور بعض کے نہیں ہوتے گو انطباق دقیق ہو جیسا بعض متاخرین فقہاء نے امراض بدنیہ کے علاج تداوی بالمحرم جائز رکھا ہے ۔ مگر یہ بھی غلطی ہے اس واسطے کہ طب بدنی تو ظنی ہے اور اطباء کو اس کے قواعد کا استیعاب نہیں ہوا تو ممکن ہے کہ بعض امراض کیلئے دوا موجود ہو اور معلوم نہ ہو مگر شریعت چونکہ مکمل ہے اور کوئی دوا باقی نہیں اس واسطے شریعت میں اور دوائیں ہیں اور تداوی بالمحرم تب جائز ہے جب اور کوئی دوا نہ ملے صوفیا نے اس میں غلطی کی ہے ۔ متولی کے دو اقسام فرمایا ڈھاکہ سے خط آیا جس میں وقف کا مسئلہ دریافت کیا گیا تھا میں نے کہا متولی