ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
ہیں اور حیدر آباد میں ساڑھے تین ہزار روپیہ ماہوار پر ملازم ہیں ۔ نوٹ پر جب تک ان کے دستخط نہ ہوں نوٹ نہیں چلتے ۔ وہ مع ایک عرب صاحب کے جو مدینہ طیبہ کے تھے اور فرانس و جرمن وغیرہ میں سیاحت کر چکے تھے آ ئے ۔ ( فخر الدین احمد حضرت مولانا صاحب سے واقفیت رکھتے تھے ) عرب نے بیان کیا کہ میں نے آپ کے بارے میں اپنے والد صاحب سے بغداد میں سنا ۔ اس وقت سے ملاقات کا شوق ہے ۔ پھر کہا کہ میرے والد زندہ ہیں اور دمشق میں ہیں ۔ بغداد میں میں نے خواب دیکھا ۔ والد صاحب خواب میں تشریف لائے اور فرمایا کہ جب ہندوستان جاؤ تو مولوی اشرف علی صاحب کو ملنا ۔ شاید یہ بھی کہا کہ میرا سلام دینا ۔ میں نے خواب ہی میں کہا کہ وہ کون ہیں ۔ کہا مشہور ہیں ۔ میں نے کہا ان کا پتہ کیا ہے ۔ کہا معلوم ہو جائے گا ۔ میں نے کہا کیسے ۔ کہا اگر نہ معلوم ہوا تو دہلی سے جا کر معلوم کر لینا ۔ غرض خواب ایسا تھا جیسے بالکل یقطہ ( بیداری ) کی حالت تھی ۔ فخر الدین احمد صاحبؒ نے کہا کہ یہ تو عجیب خواب ہے ۔ یہ تو یقطہ ہے ۔ دہلی سے ادھر ہی جناب کا پتہ مجھے چل گیا تھا ۔ حضرت نے فرمایا یہ کچھ حسن ظن ہے اور عالم ارواح میں کچھ تعارف ہوتا ہے اور ارواح متمثل ہو جاتی ہیں ۔ پھر متخیلہ میں ارتسام ہو جاتا ہے ۔ پھر خواب میں علم العلم ہو گیا ۔ پہلے علم تھا علم العلم نہ تھا ۔ شاید کچھ زمانہ بعد چل کر حق تعالی ( آ گے ایسا لفظ فرمایا جو گول تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ میں کچھ اچھا ہو جاؤں تو اللہ کی رحمت سے بعید نہیں ) ۔ عرب نے کہا کہ سلف واقعی با کمال گزرے ہیں ۔ مگر ہم تو مکلف صرف قرآن اور حدیث کے اور حضرات صحابہ رضوان علیہم اجمعین کی اطاعت کے ہیں ۔ شافعی وغیرہ فقہاء کی رائے کچھ ضروری نہیں اہل تحقیق کو اپنی تحقیق پر چلنا چاہیے ۔ اللہ تعالی کے فیضان میں بخل نہیں ۔ اب بھی اہل فکر بات کو صحیح سمجھ سکتے ہیں ۔ فرمایا اہل تحقیق کا بھی مسلک یہی ہے مگر وہ کم ہیں ۔ عوام کو اگر اس کی اجازت ہو تو وہ زندقہ اور الحاد میں مبتلا ہو جائیں گے ۔ اس واسطے سلامتی اسی میں ہے کہ سلف کے اقوال کی اطاعت کی جائے ۔ مسلمان کو دنیا کی فلاح کب میسر ہو گی فرمایا مسلمان جب تک دین کی حفاظت نہ کرے ۔ اس کو دنیا کہ فلاح کبھی ہو ہی نہیں سکتی ۔