ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
غنیمت ۔ تو اس سے پتہ چلا کہ خوارق کے اظہار سے ثواب میں کچھ کمی ہو جاتی ہے ۔ حدیث " اہل جنت کو پہلے زمین کی روٹی پکا کر کھلائی جائے گی ،، کا مفہوم فرمایا حدیث میں آیا ہے کہ اولا اہل جنت کو زمین کی روٹی پکا کر کھلائی جائے گی تو اس پر اشکال یہ ہے کہ زمین تو پھتر ڈھیلے ہوں گے ۔ اس کی روٹی پکا کر کھلانا تو ڈھیلے کھلانا ہے ۔ یہ تو کوئی عمدہ چیز نہیں ۔ ایک سوال تو یہ ہوا ۔ دوسرا یہ کہ اس میں حکمت کیا ہے ؟ ان دونوں سوالوں کا جواب مولانا محمد یعقوب صاحبؒ سے سنا ہے اور انہوں نے مولانا محمد قاسم صاحبؒ سے سنا ۔ وعظ میں فرمایا تھا کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اہل جنت حق تعالی کے مہمان ہوں گے اور قاعدہ ہے کہ مہمان کو جو کھانا کھلایا جاتا ہے تو چھان کر کھلایا جاتا ہے ۔ اسی طرغ زمین کو بھی چھان کر اس کے اندر سے اجزائے ردیہ نکال کر جو محض ڈھیلے اور پتھر ہیں باقی اجزا جو کہ ثمرات دنیا کے معدن ہیں اور مادہ جو لطیف ہیں اور جن سے پھل بنتے ہیں ان کی روٹی پکا کر کھلائی جائے گی ۔ جن لوگوں نے لذات دنیا کو ترک کیا تھا ۔ اصل میں ان کو کھلانا منظور ہو گا ۔ پھر اہل کرم جب دعوت کرتے ہیں تو ارورں کو بھی کھلا دیتے ہیں ۔ اس لئے ان کے ساتھ سب کامل جائے گا ۔ اور حکمت یہ ہو گی کہ ان کو دنیا کی لذات معلوم ہو جائیں ۔ تا کہ جنت اور دنیا کی لذات میں فرق کر کے جنت کی نعمت کی قدر کریں ۔ حضرت عمر رضی اللہ کا دین کامل ہونے کے ساتھ عقل بھی کامل تھی فرمایا حضرت عمر کے وفد سے ہرقل نے پوچھا کہ تمہارا خلفیہ کیسا ہے ؟ فرمایا : لا یخدع ولا یخدع ( نہ دھوکہ دیتا ہے نہ دھوکہ کھاتا ہے ) ۔ ہرقل نے کہا کہ جملہ اول سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا دین کامل ہے اور ثانی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی عقل کامل ہے ۔ پھر کہا کہ ایسے شخص کا مقابلہ مشکل ہے ۔