لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
ہے )آپﷺنے ارشاد فرمایا :”كُلُّ خَلْقِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ حَسَنٌ “اللہ تعالیٰ کی ہر خلقت خوبصورت ہے (اِس لئے اِس عیب کو چھپانے کی ضرورت نہیں ، تم اپنا اِزار اونچا ہی رکھو ۔ راوی کہتے ہیں کہ اُس کے بعد اُن صحابی کا یہ عالَم تھا کہ ہمیشہ اُن کا اِزار آدھی پنڈلیوں تک ہی نظر آتا تھا ۔(مسند احمد :19472) ایک صحابی نےنبی کریمﷺسے نصیحت کی درخواست کرتے ہوئے عرض کیا : مجھ سے عہد لیجیے! (تاکہ میں اُس کی پاسداری کروں )آپﷺنے اُنہیں مختلف نصیحتیں فرمائیں ، اُن میں سے ایک یہ بھی تھی :«وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّهَا مِنَ المَخِيلَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ»اپنے تہبند کو نصف ساق (آدھی پنڈلی) تک اونچا رکھو، پس اگر یہ نہیں کرسکتے تو کم از کم ٹخنوں سے اونچا رکھو اور تہبند (شلوار یا پاجامہ وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچتے رہو اس لیے کہ یہ تکبر میں سے ہے اور بیشک اللہ تعالی تکبر کو پسند نہیں فرماتے۔(ابوداؤد:4084) حضرت ابواِسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے بہت سے صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ اپنی آدھی پنڈلیوں تک اِزار باندھا کرتے تھے۔عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ:رَأَيْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْتَزِرُونَ عَلَى أَنْصَافِ سُوقِهِمْ۔(ابن ابی شیبہ :24830) حضرت ابو سلیمان اپنے والِد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت کرّم اللہ وجہہ کو جب بھی اِزار پہنے ہوئے دیکھا تو یہی نظر آیا کہ اُنہوں نے آدھی پنڈلیوں تک اِزار باندھا ہوتھا ۔أَبُو سُلَيْمَانَ الْمُكْتِبُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:مَا رَأَيْتُ عَلِيًّا عَلَيْهِ إِزَارٌ إِلَّا يُحَاذِي إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ۔(ابن ابی شیبہ :24832) حضرت موسیٰ بن دہقان فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوسعید خدری اور عبد اللہ بن عمر کو دیکھا کہ اُن کا اِزار آدھی پنڈلیوں تک تھا ۔عَنْ مُوسَى بْنِ دِهْقَانٍ، قَالَ: «رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ، وَابْنَ عُمَرَ إِزَارَهُمَا إِلَى أَنْصَافِ سُوقِهِمَا۔(ابن ابی شیبہ :24833) حضرت عثمان غنی کا اِزار آدھی پنڈلی تک ہوتا تھا ، ایک دفعہ کسی نے اُن کو کچھ نیچے کرنے کا کہا تو آپ فرمانے لگے : میں یہ کیسے چھوڑ سکتا ہوں یہ تو میرے محبوب یعنی نبی اکرَم ﷺکا اِزار رکھنے کا طریقہ تھا ۔عَنْ عُثْمَانَ