لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
حضرت دحیہ کلبی کو نبی کریمﷺنے ایک کپڑا دیا اور فرمایا : اس کے دو ٹکڑے کرلو ، ایک سے قمیص بنالو اور دوسرا اپنی بیوی کو دیدوتاکہ وہ اس کا دوپٹہ بنالے ، جب حضرت دحیہجانے لگے تو نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا :اپنی بیوی سے کہنا کہ اس کے نیچے کپڑا لگالے تاکہ یہ دوپٹہ پہن کر اُس کے بال ظاہر نہ ہوں۔ (ابوداؤد :4116) ایک دفعہ حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیقنبی کریمﷺ کی خدمت میں اِس حالت میں حاضر ہوئیںاُنہوں نے باریک کپڑا پہنا ہوا تھا ، نبی کریمﷺنے اُن سے اپنا چہرہ انور پھیر لیا اور فرمایا:” إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا بَلَغَتِ الْمَحِيضَ لَمْ تَصْلُحْ أَنْ يُرَى مِنْهَا إِلَّا هَذَا وَهَذَا “ اے اسماء ! جب عورت بالغ ہوجائے تو اُس کے لئے مناسب نہیں کہ اس کے اِن اِن اعضاء یعنی چہرہ اور ہتھیلیوں کے علاوہ جسم کا کوئی حصہ نظر آئے ۔(ابوداؤد:4104) بنو تمیم کی کچھ عورتیں حضرت عائشہ صدیقہ کے پاس آئیں ، اُنہوں نے باریک کپڑے پہن رکھے تھے ، حضرت عائشہ صدیقہ نے اُن سے کہا :اگر تو تم واقعی مومن عورتیں ہو تو سُن لو کہ یہ ایمان والی عوروں کا لِباس نہیں ہے اور اگر تم مومن نہیں ہو تو ٹھیک ہے ، ان کپڑوں سے بھلے فائدہ حاصل کرتے رہو۔دَخَلَ نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَلَيْهِنَّ ثِيَابٌ رِقَاقٌ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنْ كُنْتُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَيْسَ هَذَا بِلِبَاسِ الْمُؤْمِنَاتِ، وَإِنْ كُنْتُنَّ غَيْرَ مؤمنات فتمتعينه۔(قرطبی :14/244) ایک دفعہ حفصہ بنت عبد الرحمن(جوکہ حضرت عائشہ صدیقہ کی بھتیجی تھیں) باریک دوپٹہ اوڑھ کر حضرت عائشہ صدیقہ کے پاس آئیں ،حضرت عائشہ صدیقہ نے وہ دوپٹہ لےکر پھاڑ دیا اور ایک موٹا دوپٹہ پہنادیا ۔دَخَلَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى عَائِشَةَ , زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعَلَى حَفْصَةَ خِمَارٌ رَقِيقٌ، فَشَقَّتْهُ عَائِشَةُ , وَكَسَتْهَا خِمَارًا كَثِيفًا.(مؤطا امام مالک :1907)حضرت عائشہ صدیقہ نے تو صرف ایک باریک دوپٹہ دیکھا تھا اور غصہ میں آکر اُسے پھاڑ ڈالاتھا ، آج تو نبی کے نام لیوا ، اِسلام سے رشتہ جوڑنے والی خواتین اپنا دوپٹہ اور ستر چھپانے کے کپڑے ہی اُتار چکی ہیں اور اپنے جسم کے انگ انگ کا زمانے کو نظارہ کرانے کے درپَے ہیں ، انہیں دیکھ کر حضرت عائشہ صدیقہ کا کیا ردِّ عمل ہوگا خود سوچ لیجئے ۔ واللہ یھدی الیٰ سبیل الرّشاد۔ حضرت اسامہ بن زیدفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے مجھے ایک قبطی موٹا کپڑا (جو جالی دار وغیرہ ہونے کی وجہ سے اُس کو پہن کر جسم جھلکتا تھا)عنایت فرمایا وہ کپڑا دحیہ کلبی نے آپﷺ کو ہدیہ میں دیا تھا ، میں نے جاکر اپنی بیوی