رجال، رجال الصحیح ہیں۔
برصغیر پاک وہند میں علم حدیث کی اشاعت امام الہند حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی قدس سرہ کی مرہون منت ہے۔ ارشاد فرماتے ہیں: ’’در حدیث آمدہ است من ادرک منکم عیسیٰ بن مریم فلیقرئہ منی السلام‘‘
ایں فقیر آرزوئے تمام وارد کہ اگر ایام حضرت روح اﷲ را دریا بد، اول کسے کہ تبلیغ سلام کندمن باشم، واگر من آں را نہ دریا فتم ہر کسے کہ از اولاد یا اتباع ایں فقیر زمان بہجت نشان آنحضرت دریا بد، حرص تمام کند در تبلیغ سلام تا کتیبۂ آخرہ از کتاب۱؎ محمدیہ ماباشیم، والسلام علی من اتبع الہدیٰ۔ (المقالۃ الوضیئۃ فی النصیحۃ والوصیۃ شامل تفہیمات الٰہیہ ج۲ ص۲۴۱) {حدیث میں منقول ہے کہ تم میں سے جو شخص نزول عیسیٰ علیہ السلام کا وقت پائے اسے چاہئے کہ وہ میری طرف سے ان کو سلام پہنچائے۔ اس لئے یہ فقیر بھی ان احادیث کی روشنی میں عرض کرتا ہے کہ اگر تو مجھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا زمانہ میسر آگیا تو سب سے پہلے میں آپﷺ کا سلام عرض کروں گا۔ اور اگر میں اس وقت نہ ہوا تو اس فقیر کی اولاد اتباع میں سے جو شخص بھی اس برکت نشان زمانہ کو پائے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آنحضرتﷺ کا سلام پہنچانے میں حرص کرے۔ تاکہ ہم آنحضرتﷺ کے سپاہیوں کا آخری دستہ بن جائیں۔ والسلام علی من اتبع الہدیٰ!}
ختم نبوت کے ساتھ نزول مسیح علیہ السلام کی تفصیلات
۱۶…حدیث ابو امامہ باہلیؓ:
حضرت ابی امامہ باہلیؓ کی روایت، یہ ایک طویل اور نہایت جامع روایت ہے۔ جس کے چند جملے ہم یہاں نقل کرتے ہیں:
حضرت ابو امامہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور خطبہ کا زیادہ تر حصہ دجال کے بارے میں تھا۔ آپؐ نے ہمیں اس کے بارے میں بتاکر ہمیں ہوشیار کردیا۔ چنانچہ آپؐ کے ارشاد گرامی میں یہ بھی تھا کہ جب سے اﷲ تعالیٰ نے اولاد آدم کو پیدا فرمایا ہے دجال کے فتنہ سے بڑا کوئی فتنہ پیش نہیں آیا۔ اﷲ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا وہ اپنی امت کو ڈراتا
۱؎ ’’کتیبۃ‘‘ کے معنی ہیں: فوج یا پو لیس کا دستہ۔ اس کی جمع کتائب آتی ہے۔ دیوان حماسہ کے قدیم عربی کلام میں کتائب کا لفظ اسی معنی سے آیا ہے۔