کے نزدیک جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں یعنی جب کوئی جھوٹ بولتا ہے تو مرتد ہوجاتا ہے۔ تو جب بھی مرزائی جھوٹ بولے گا تو گویا وہ اپنا دین چھوڑ گیا ہے اور جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں کوئی کام نہیں اور تکلف سے جھوٹ بولنا گوں کھانا ہے اور کنجر جو ولدالزنا کہلاتے ہیں وہ بھی جھوٹ بولتے شرماتے ہیں۔یعنی جھوٹ بولنے والا ولدالزناء سے بدتر ہے اور جب کوئی ایک بات میں جھوٹا ہوگیا تو اس کی سب باتوں سے اعتبار اٹھ جائے گا۔ لہٰذا مرزائیوں کو یا مرزا غلام احمد قادیانی کو ویسے تو صرف ایک ہی بات میں جھوٹا ثابت کردینا اس کے فتوئوں کے اعتبار سے کافی ہے۔ لیکن ہم تسکین قلب اور احقاق حق اور حق وباطل کو واضح اور عیاں اور روز روشن کی طرح چمکانے کے لئے مرزا غلام احمد قادیانی کے متعدد جھوٹ نقل کرتے ہیں۔ غوروتفکر سے ملاحظہ فرمائیں۔
تصویر کا دوسرا رخ…یعنی مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹ
(ایک ہی عبارت میں چار جھوٹ)
’’اور یہ یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ تورات کے بعض صحیفوں میں یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گا بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی انجیل میں خبر دی ہے اور ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں اور حاشیہ پر لکھا ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون کا پڑنا بائبل کی ذیل کتابوں میں موجود ہے۔
(زکریا ب۱۲ آیت۱۴، انجیل متی ب۸ آیت۲۴، مکاشفات ب۸ آیت۲۲، کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵)
نوٹ:اس جگہ اکٹھے چار جھوٹ بولے ہیں۔
جھوٹ نمبر: ۱
قرآن پاک میں کسی آیت مبارک میں یہ موجود نہیں کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گا۔ جو شخص اللہ تعالیٰ پر افتراء کرنے سے بھی نہیں شرماتا تو اس کی دوسری باتوں کا کیا اعتبار ہوگا اور ہم اس کو ایک اچھا آدمی کیسے تصور کرسکتے ہیں؟ خدا تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ ’’ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذباً او کذب باٰیٰتہٖ انہ لا یفلح الظالمون‘‘ {اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ افتراء باندھتا ہے یا اس کی آیتوں کو جھٹلاتا ہے۔ بے شک وہ ظالم کامیاب نہیں ہوں گے۔}
اور دوسری جگہ تو اس سے بھی زیادہ تفصیل سے فرمایا ہے جس کا مرزا غلام احمد قادیانی خوب مصداق بن سکتا ہے۔ ’’ومن اظلم ممن افتریٰ علی اﷲ کذباً او قال اوحی الیّٰ ولم یوح الیہ شی ئ‘‘ {اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ افترا باندھتا ہے اور