خیالات کے مطابق آیات قرآنیہ کو توڑ مروڑ۱؎ کر اپنی مطلب برآری چاہتے ہیں۔ اب ان کے پیروکار مانیں یا نہ مانیں۔ اﷲ کے کلام کے ساتھ مرزا قادیانی کا یہ سلوک ہمارے نزدیک ایک جائز کوشش ہرگز نہیں کہلا سکتا۔ بلکہ شریعت اسلامی کی روشنی میں یہ طرز عمل نہایت مذموم اورراہ ہدایت سے بالکل دور ہے۔
علامات مسیح اورمرزاقادیانی
احادیث صحیحہ میں آنے والے مسیح کی جو علامات آئی ہیں۔ ’’اسلام اورمرزائیت‘‘ میں انہیں ایک جدول کی صورت میں جمع کر کے ثابت کیاگیا ہے کہ مرزاقادیانی ان علامات کا مصداق قطعاً نہیں ہوسکتے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس جدول کو من وعن یہاں نقل کر دیں۔
علامات
مسیح منتظر کا تعارف بروئے احادیث
مرزا قادیانی کے کوائف
(۱)
نام
عیسیٰ (علیہ السلام)
(مشکوٰۃ شریف ص۴۷۲بحوالہ مسلم ص۴۸۰)
غلام احمد
جائے
سکونت
آسمان(خصائص کبریٰ وسیوطی ج۱ص۱۲ بحوالہ بیہقی) ’’کیف انتم اذاانزل ابن مریم من السماء فیکم(بیہقی کتاب الاسماء ص۳۰۱)‘‘
قادیان تحصیل بٹالہ ضلع گورداس پور صوبہ مشرقی پنجاب
۱؎ مرزاقادیانی کی اس سنت کا اتباع ان کے ماننے والوں نے بھی کیا ہے۔ چنانچہ ان کے صاحبزادے مرزابشیراحمد نے اپنی کتاب (تبلیغ ہدایت ص۱۰۲) میں مسیح موعود کی پہلی علامت کے طور پر لکھتے ہیں۔ ’’واذا العشار عطلت۰ واذا البحار رجرت۰ واذا الصحف نشرت۰ واذا النفوس زوجت‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ صاحبزادہ صاحب نے قرآن مجید کو دیکھ کر یہ آیات نقل نہیں کیں۔ انہوں نے یا تو اپنے والد بزرگوار سے یہ آیات سنی ہوں گی یا ان کی کسی کتاب میں دیکھی ہوں گی۔ واﷲ اعلم!