(ج)’’ھل من خالق غیر اﷲ (فاطر:۳)‘‘
(د)’’اﷲ خالق کل شیٔ (الزمر:۶۲)‘‘
(ہ)’’ذالکم اﷲ ربکم خالق کل شیٔ فانّٰی توفکون (المؤمن:۶۱)‘‘
(کتاب البریہ ص۸۷، خزائن ج۱۳ ص۱۰۵)
معلوم رہے کہ مرزاقادیانی نے اپنا یہ مکاشفہ عیسائیوں کے مقابلہ میں ازراہ مباہات یعنی اپنی عظمت شان ظاہر کرنے کیلئے بیان کیا ہے۔
(۷)زمین آسمان اور جو کچھ ان میں ہے۔ سب اﷲ کا ہے۔ ’’لہ ما فی السمٰوٰت وما فی الارض (بقرہ:۲۵۵)‘‘
مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ خداتعالیٰ نے مجھے الہام فرمایا ہے۔ ’’الارض والسماء معک کما ہو۱؎ معی‘‘ آسمان اور زمین تیرے ساتھ ہیں۔ جیسا کہ وہ میرے ساتھ ہیں۔
(حقیقت الوحی ص۷۵، خزائن ج۲۲ ص۷۸)
(۸)اﷲتعالیٰ کا ہر کام صواب اور درست ہوتا ہے۔ اس سے خطا کا سرزد ہونا ناممکن ہے۔
مرزاقادیانی کا فرمان ہے کہ خدا سے کبھی کبھی خطا بھی ہو جاتی ہے۔ الہام کے لفظ سنئے: ’’اخطی واصیب‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶)
عقیدۂ رسالت میں اختلاف
توحید کے بعد دوسرا بنیادی عقیدہ رسالت ہے۔ اس بارے میں اسلامی عقائد اور مرزائی نظریات کے درمیان موازنہ کرنے کے لئے ہمیں تین پہلوؤں سے غور کرنا ہے۔
۱… مقام انبیائ۔
۲… عصمت انبیائ۔
۳… ختم نبوت۔
اب لیجئے درج ذیل عبارات پڑھئے:
۱؎ یہ بات غور طلب ہے کہ ’’ھو‘‘ ضمیر واحد مذکر یہاں کیسے آگئی ہے۔ جب کہ پیچھے دو چیزیں مذکور ہیں۔ ’’الارض‘‘ اور ’’السمائ‘‘ اور دونوں مؤنث ہیں۔ قاعدہ کے مطابق یہاں ’’ھما‘‘ آنا چاہئے تھا۔ کیا خداتعالیٰ عربی زبان کی گرائمر سے ناواقف ہیں یا قادیانی نبی کے ہاں عربی قواعد جداگانہ وضع کی گئی ہے؟