لیکن بعد کے واقعات نے ثابت کر دیا کہ محمدی بیگم۱؎ نے مرزاقادیانی کے نکاح میں نہ تو آنا تھا،نہ آئیں۔مرزاقادیانی یہ حسرت دل میں لئے ہوئے ۱۹۰۸ء میں راہی ملک عدم ہوئے۔ محمدی بیگم اپنے میاں سلطان محمد کے نکاح میں رہ کر ۱۹۶۸ء میں فوت ہوئیں۔ معلوم ہوا یتزوج ویولدلہ والی پیشگوئی کو تو مرزا قادیانی نے کھینچ تان کر کے اپنے اوپر منطبق کرنا چاہا لیکن وہ اپنے اس مقصد میں ناکام رہے۔
نادان اوراحمق کون ثابت ہوا؟ ناک کس کی کٹی؟ منحوس چہروں کے مالک کون ہوئے؟ ذلت کے سیاہ داغ کس کے حصے میں آئے؟…اور…کی طرح کون بنے؟ ان سوالوں کے جوابات ہم سے نہ پوچھئے…قادیانیو!سوچ لو،فانیّٰ تسحرون؟
مسیح موعود کی آمد کا وقت
یوںتو مرزاقادیانی کی تحریریں، تضاد بیانیوں سے پر ہیں۔ وہ ہر مسئلے میں تردد اور تذبذب کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لطف یہ ہے کہ اپنی مسیحیت کے بارے میں بھی وہ کامل یقین اور اعتماد کے ساتھ کوئی بات نہیں کرتے۔ بلکہ ان کی ہر بات مجرم ضمیر(Guilty consceince)کی غمازی کرتی ہے۔اب اسی سوال کو لیجئے کہ مسیح موعود کی آمد کا وقت کیا ہے؟ مرزاقادیانی کی طرف سے دو متضاد جواب درج ذیل ہیں۔
’’قرآن شریف نے جو مسیح کے نکلنے کی ۱۴۰۰برس تک مدت ٹھہرائی ہے۔بہت سے اولیاء بھی اپنے مکاشفات کی رو سے اس مدت کو مانتے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۷۵،خزائن ج۳ص۴۶۴)
’’حضرت مسیح حضرت موسیٰ سے چودہ سو برس بعد آئے۔‘‘
(شہادت القرآن ص۶۹، خزائن ج۶ص۳۶۵)
’’حدیث الایات بعد المائتین‘‘ کے یہ معنی ہیں کہ مسیح موعود کا تیرھویں صدی میں ظہور یا پیدائش واقع ہو… علماء کا اسی پراتفاق ہوگیا ہے کہ ’’بعد المائتین‘‘سے مراد تیرھویں صدی ہے اور ’’الایات‘‘سے مراد آیات کبریٰ ہیں جو ظہور مہدی موعود اوردجال اور یاجوج ماجوج وغیرہ ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۸۳،خزائن ج۳ص۴۶۸)
۱؎؎ محمدی بیگم ایک شریف خاتون تھیں۔حقیقت یہ ہے کہ ان سے نکاح کرنے کے لئے مرزا قادیانی نے جو جال پھیلایا تھا۔اگر اس کے تارپود بکھر جائیں تو مرزا قادیانی کے ذاتی کردار کی قلعی کھل جاتی ہے۔ لیکن ایک باغیرت خاتون کے بارے میں اس قسم کا تذکرہ ہمارے ذہن پر بوجھ معلوم ہوتا ہے۔جس حد تک مجبوراً ہم نے اس کاذکر کیا ہے۔اس کے لئے ہم مرحومہ کے متعلقین سے معذرت خواہ ہیں۔