مقام انبیاء علیہم السلام
اسلامی عقائد
مرزائی عقائد
حضرات انبیاء علیہم السلام
کی تعظیم وتکریم کا مسئلہ بڑا ہی نازک ہے۔ سب حضرات اپنی اپنی جگہ پر بڑی شان والے تھے۔ کسی کی شان میں ادنیٰ توہین اور گستاخی بھی کفر ہے۔ قرآن وحدیث کے دلائل اور علماء امت کے اقوال تو ایک طرف رہے۔ خود مرزاغلام احمد قادیانی اپنے دعوؤں کے چکر میں پڑنے سے پہلے لکھتے ہیں: ’’مقبولان الٰہی کی نسبت زبان درازی کرنا نہایت درجہ کی ناپاکی، نااہلی اور ہٹ دھرمی ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۱۰۲، خزائن ج۱ ص۹۲)
مرزاغلام احمد قادیانی کو خود بڑا بننے کا شوق تھا اور اس شوق کی تکمیل میں ان کی وارفتگی یہاں تک پہنچی کہ انہوں نے کسی کی پرواہ نہ کی۔ دل کھول کر اپنی شان میں قصیدہ خوانی کی اور فرداً فرداً حضرات انبیاء علیہم السلام کے نام لے کر ان کے مقابلے میں اپنی فضیلت اور برتری اس انداز سے جتائی کہ ان کا ناقص ہونا ظاہر ہو۔ بلکہ کہیں کہیں تو صریح توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔ نعوذ باﷲ من ذالک! مرزاقادیانی کی ہرزہ سرائی کے نمونے ملاحظہ ہوں۔
سیدنا حضرت آدم علیہ السلام
نسل انسانی کے باوا اور پہلے نبی ہیں۔ ان کا لقب ہے۔ ’’صفی اﷲ‘‘ یعنی اﷲ کا برگزیدہ ’’ان اﷲ اصطفیٰ ادم (آل عمران:۳۳)‘‘
’’اوّل الانبیاء ادم‘‘ (کتب عقائد)
مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’آدم اس لئے آیا کہ نفسوس کو اس دنیا کی زندگی کی طرف بھیجے اور ان میں اختلاف وعداوت کی آگ بھڑکائے۔ مسیح امم اس لئے آیا کہ انہیں دار فناء کی طرف لوٹائے اور ان میں سے اختلاف ومخاصمت تفرقہ پراگندگی کو دور کرے۔‘‘
(ضمیمہ خطبہ الہامیہ ص الف، خزائن ج۱۶ ص۳۰۸)
سیدنا حضرت نوح علیہ السلام
اولوالعزم انبیاء میں سے ہیں اور سب سے پہلے تشریعی نبی ہیں۔ ’’اوّل نبی بعثہ اﷲ الیٰ اہل الارض (حدیث)‘‘ آپ ساڑھے نو سو سال تک اپنی قوم کو تبلیغ فرماتے رہے۔ لیکن قوم اپنی سرکشی بت پرستی اور اہل حق کو ایذا رسانی
مرزاقادیانی کی شیخی ملاحظہ ہو۔ لکھتے ہیں:
(الف) خداتعالیٰ میرے لئے اس کثرت سے نشان دکھلا رہا ہے کہ اگر نوح کے زمانے میں وہ نشان دکھلائے جاتے تو وہ لوگ غرق نہ ہوتے۔
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۷، خزائن ج۲۲ ص۵۷۵)
(ب)’’خدا نے میرے لئے وہ نشان دکھائے