بالصواب والیہ المرجع والماب ایضاً‘‘ (اور اس کا اپنی عورت سے وطی کرنا زنا ہوگا جو ان کے ہاں اس حالت میں بچہ ہوگا وہ ولد الزنا ہے اگرچہ وہ کلمہ شہادت سے کلمے پڑھے) ان لوگوں کے ساتھ کھانا پینا خلط ملط رہنا دوستی رکھنی نہیں چاہئے کیونکہ اس میں مداہنت اور خسوف نزول غضب الٰہی کا ہے: ’’قال اﷲ تعالیٰ: ومن یتولہم منکم فانہ عنہم‘‘ {یعنی جو کوئی ان سے رفاقت کرے تم سے پس وہ ان سے ہے۔} اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے : ’’ومن یفعل ذالک فلیس من اﷲ من شیئ‘‘ {جو کوئی دوستی کرے پس وہ نہیں کسی چیز میں اللہ کے دین سے۔ } عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے : ’’لما وقعت بنو اسرائیل فی المعاصی نہتہم علماء ہم فلم ینتہوا مجالسوہم فی مجالسہم وواکلوہم وشاربوہم فضرب اﷲ قلوب بعضہم ببعض ولعنہم علی لسان داود وعیسیٰ بن مریم (رواہ الترمذی ج۲ ص۱۳۵، ابواب التفسیر وابو داؤد)‘‘
یعنی جب بنی اسرائیل گناہوں میں پڑے علماء نے ان کو منع کیا جب منع نہ ہوئے تو علماء ان سے علیحدہ نہ ہوئے بلکہ ان کی مجلسوں میں جاتے رہے اور ان کے ساتھ کھاتے اور پیتے رہے۔ پس خدا نے سب کے دلوں کو یکساں کردیا اور سب کو ملعون بنا دیا۔ جب بے دینوں کے ملنے والے اور ساتھ کے کھانے والے قرآن شریف اور حدیث کی رو سے بے دینوں اور فاسقوں جیسے ہیں پس مومن صادق کو چاہئے کہ ان کا اخلاط اور ساتھ کا کھانا پینا بھی ترک کرے۔ جیسا کے بے دینی کا ترک کردیا صحیح بخاری میں ہے۔ کہ تین اصحابی جلیل القدر نے غزوہ تبوک سے تخلف کیا تھا۔ رسول اﷲﷺ نے سب مسلمانوں کو حکم دیا کہ ان کے ساتھ کوئی سلام اور کلام نہ کرے جب ایسے بزرگوں کو بسبب کسی قصور کے یہ حکم سنایا گیا۔ پس وہ لوگ جو بے دینوں کی رفاقت نہیں چھوڑتے ہیں۔ ان کے ساتھ ترک سلام اور کلام بطریق اولیٰ ضروری ہے۔
(حررہ عبدالجبار بن عبداللہ الغزنوی نقل از فتاویٰ غزنوی ص۱۷۱)
فتویٰ عدم جواز نکاح مابین اہل سنت والجماعت وفرقہ مرزائیہ
M
حامداً ومصلیاً
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین کہ مرزائی لوگ جو مرزا قادیانی کے سب عقائد کو تسلیم کرتے ہیں اور اس کی رسالت کے قائل ہیں اور اس کو مسیح موعود مانتے ہیں اس