۱۰… حدیث ام ایمن میں ایک جملہ ہے: ’’ان الوحی قد انقطع من السماء (مشکوٰۃ ص۵۴۸، الفصل الثالث)‘‘ {آسمان سے وحی کا آنا بند ہوگیا ہے۔ }
۱۱… کتب عقائد اور فقہ میں ہے کہ اس بات پر تمام علماء امت متفق ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا کفرہے۔ (شرح فقہ اکبر ص۲۰۲، ملا علی قاری صاحب) میں ہے: ’’ودعویٰ النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع‘‘
ختم نبوت اور مرزاقادیانی
مرزاقادیانی شروع میں وہی عقیدہ رکھتے تھے جو تمام مسلمانان عالم کا ہے وہ ختم نبوت کے قائل تھے۔ چنانچہ ابتدائی زمانہ کی تصانیف میں ختم نبوت کا مسئلہ بڑی وضاحت اور شدومد سے لکھتے رہے۔ اس جگہ ہم چند حوالے ان کی کتاب (ازالہ اوہام) سے نقل کرتے ہیں۔
۱… ’’وحی نبوت پر تو تیرہ سو برس سے مہر لگ چکی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۳۴، خزائن ج۳ ص۳۸۷)
۲… ’’خاتم النبیین کے بعد… وحی نبوت کا سلسلہ پھر جاری ہو جائے یا… یہ دونوں صورتیں ممتنع میں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۴۵، خزائن ج۳ ص۳۹۳)
۳… ’’خاتم النبیین ہونا ہمارے نبیﷺ کا کسی دوسرے نبی کے آنے سے مانع ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۷۵، خزائن ج۳ ص۴۱۰)
۴… ’’اگرچہ ایک ہی دفعہ وحی کا نزول فرض کیاجاوے اور صرف ایک فقرہ ہی حضرت جبرائیل علیہ السلام لاویں اور پھر چپ ہو جاویں۔ یہ امر بھی ختم نبوت کا منافی ہے… اورجو آیت خاتم النبیین میں وعدہ کیا گیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیاگیا ہے کہ اب جبرائیل علیہ السلام بعد وفات رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت کے لانے سے منع کیاگیا ہے۔ یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۸، خزائن ج۳ ص۴۱۲)
۵… یہ آیت ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ بھی صاف دلالت کر رہی ہے کہ بعد ہمارے نبیﷺ کے کوئی رسول دنیا میں نہیں آئے گا… وحی رسالت تاقیامت منقطع ہے۔ (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۳۱)
پینترا بدلتا ہے
اس کے بعد انہوں نے رفتہ رفتہ اپنا رخ تبدیل کیا۔ تدریجی ارتقاء کے منازل دیکھئے۔