صرف یہ کافی تھا کہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ فرما دیتا کہ اے عیسائیو تم کدھر کو چلے جارہے ہو؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے تو والد تھے پھر وہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے بیٹے کس طرح بن گئے؟ لیکن اس مختصر سی بات (جو اصل گمراہی والے عقیدہ کو جڑ سے کاٹ دیتی) کے بجائے اتنا مفصل قصہ ان کی ولادت اور اپنی قدرت کاملہ کا اظہار وغیرہ وغیرہ کی طرف قرآن حکیم کا رخ ہمارے لئے یہ واضح دلیل اور قاطع برہان نہیں کہ فی الحقیقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے والد نہ تھے؟ اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھیں کہ جب ابتداء میں اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کا بھیجا ہوا فرشتہ مریم علیہا السلام کے پاس بشارت لے کر آیا تھا وہ اگر صرف ایک بابرکت ہستی کے پیدائش کی بشارت دینے آیا تھا، تو بس صرف یہ بشارت دے کر چلا جاتا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ مریم علیہا السلام کے دریافت کرنے پر کہ بن باپ فرزند کیسے ہوگا؟ تو اس وقت بھی اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے یہی الفاظ فرمائے تھے جیسا کہ سورہ آل عمران میں یہ آیت کریمہ ہے: ’’قال کذالک اﷲ یخلق ما یشاء اذا قضیٰ امراً فانما یقول لہ کن فیکون (آل عمران:۴۷)‘‘ {یعنی اﷲ سبحانہ وتعالیٰ اسی طرح اپنی قدرت سے پیدا کرتا رہتا ہے۔ وہ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کو امر فرماتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہوجاتا ہے۔}
اور یہاں سورہ مریم میں قصہ کے اختتام پر بھی یہی فرمایا کہ اﷲ کے لئے یہ کوئی مشکل بات نہیں وہ صرف کن سے امر کرتا ہے اور وہ ہوجاتا ہے۔اور جب نجران کے عیسائی مقابلہ کے لئے آئے تھے تب بھی اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے یہی الفاظ ان کو سنانے کے لئے اتارے تھے۔ جیسا کہ اس سے پہلے یہ بات گزر چکی ہے۔ بہرحال قرآن کریم میں جس جگہ بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا ذکر آتا ہے۔ یا ان کے بارے میں الوہیت یا ابنیت کے عقیدہ کا ابطال مقصود ہوتا ہے تو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ یہی فرماتا ہے حالانکہ اگر بالفرض حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے والد تھے تو اس وقت کے حالات کا تقاضا تو یہ تھا کہ فوراً کہہ دیا جاتا کہ ان کے تو والد تھے۔ وہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے بیٹے نہیں ہوسکتے اس کے بجائے ہر جگہ اپنی قدرت کاملہ کا ذکر نہ کیا جاتا۔ کیا اس سے بھی کوئی بات زیادہ واضح ہوسکتی ہے؟
حضرت عیسیٰ وحضرت مریم علیہما السلام کی معبودیت کا رد
۱۰… (مائدہ:۱۱۶) میں مذکور ہے کہ قیامت کے دن اﷲ سبحانہ وتعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام سے فرمائے گا کہ:
’’واذ قال اﷲ یٰعیسیٰ ابن مریم ئانت قلت للناس اتخذونی وامی