خیر مرزا قادیانی جو کچھ بھی بنیں، اس سے تو ہمیں بالفعل بحث نہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ مسلمانوں کے مصلح وہادی رہبر ومرشد ہونے کا کون حق دار ہے؟
یہ امر محتاج بیان نہیں کہ مصلح وہادی ولی ومرشد کے لئے پہلے یہ ضروری ہے کہ وہ مسلمان ہو اگر ایمان نہیں تو تمام ترقیاں رک جائیں گی۔ ایمان ہی سب سے پہلا زینہ ہے۔ جو تقویٰ ودرجات ولایت تک پہنچاتا ہے۔ اگر اس سے قدم پھسلا تو حسرت سے سارے زینوں کو آنکھیں پھیلا کر دیکھتا رہے گا اور کچھ نہ بنے گا۔ کافر کبھی مسلمانوں کا رہبر نہیں ہوسکتا اور نہ وہ درجات قرب الٰہی حاصل کرسکتا ہے۔
لہٰذا سب سے پہلے ہم کو یہ دیکھنا چاہئے کہ آیا مرزا قادیانی مسلمان بھی ہیں یا نہیں؟ اس پر ہم مفصل بحث کرتے ہیں تاکہ آگے تمام معاملات خودبخود صاف ہوجائیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ کوئی شخص زبان سے برابر کلمہ توحید پڑھتا رہے۔ دعویٰ اسلام کرتا رہے مگر اس کے ساتھ اسلام میں جن چیزوں کا تسلیم کرنا ضروری ہے۔ اس سے انکار بھی کرتا رہے تو زبان سے ادعائے اسلام مفید نہ ہوگا بلکہ وہ کافر کا کافر ہی رہے گا۔ اسی طرح جو شخص ضروریات دین میں سے تمام چیزوں کو تسلیم کرے۔ صرف ایک چیز کا انکار کردے۔ تو وہ بھی مسلمان نہ رہے گا۔ اسی طرح جو شخص شریعت کے ساتھ استہزاء کرے۔ خدا کی توہین کرے۔ رسولوں نبیوں کی شان میں گستاخی کرے مسلمان نہ رہے گا۔ اسی طرح جو اپنے آپ کو انبیاء سے افضل جانے۔ کافر ہوجائے گا۔ یہ تمام وہ چیزیں ہیں جس میں کسی کو اختلاف نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ ہمارے ہیرو اور ان کی اذناب بھی اس سے انکار نہیں کرسکتے۔
مرزا قادیانی کے اسلام وکفر کی تنقید
اس لئے ہم کو انہیں اصول پر مرزا قادیانی کو پرکھنا چاہئے کہ آیا وہ مسلمان ہیں یا نہیں؟ اور ہر مناظر کو مرزائیوں سے مناظرہ کرنے میں اس کا لحاظ رکھنا چاہئے کہ پہلے مرزا قادیانی کے اسلام وکفر پر بحث کریں۔ انشاء اﷲ مناظرہ اسی موضوع پر ختم ہوجائے گا اور مرزائی قیامت تک مرزا قادیانی کا مسلمان ہونا ثابت نہیں کرسکتے۔ اہل سنت وجماعت ثابت کرتے ہیں کہ مرزا قادیانی قانون شرع کے مطابق دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ اس لئے اس کے ثبوت میں وہ عقائد کفرہی واقوال مردودہ نقل کرتے ہیں۔ جو صرف مرزا قادیانی کی کتابوں میں موجود ہیں۔ غوروانصاف سے ملاحظہ فرمائیں۔