جہاد کا جذبہ پیدا ہوچکا ہے۔ اس کو ختم کردیا جائے اور ہر اس چیز کی مخالفت مرزا غلام احمد کرنا فرض سمجھتا تھا جس کے ذریعے یہ خدشہ ہو کہ اس بات سے انگریزوں کو نقصان پہنچے گا یا انگریزوں کو ہندوستان چھوڑنا پڑے گا۔
حکومت پاکستان کو مطلع کیا جاتا ہے کہ چونکہ مرزائیوں کے نزدیک جہاد کرنا بالکل ناجائز ہے اور یہ در اصل انگریزوں کے جاسوس ہیں۔ جیسا کہ ماقبل ہم سات حوالہ جات سے ثابت کرچکے ہیں۔ اس لئے ان کو کسی عہدہ پر فائز نہ کیا جائے ورنہ یہ کسی وقت پاکستان کو عین وقت پر زبردست نقصان پہنچائیں گے۔ جیسا کہ پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم کے موقع پر اور اس سے پہلے مسلمانوں کو پہنچا چکے ہیں۔
مرزا غلام احمد قادیانی کے اعمال وکردار
تصویر کا پہلا رخ
’’مولوی شیر علی صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ عورتوں کو چھونا جائز نہیں۔‘‘
’’ایک دفعہ ڈاکٹر محمد اسماعیل خان صاحب نے حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد) سے عرض کیا کہ میرے ساتھ شفا خانہ میں ایک انگریز لیڈی کام کرتی ہے۔ وہ ایک بوڑھی عورت ہے۔ کبھی کبھی میرے ساتھ مصافحہ کرتی ہے۔ اس کا کیا حکم ہے۔ حضرت صاحب نے فرمایا یہ تو جائز نہیں۔ آپ کو عذر کردینا چاہئے تھا کہ ہمارے مذہب میں یہ جائز نہیں ہے۔‘‘
(سیرت المہدی ص۷۶ ج۲)
تصویر کا دوسرا رخ…دوشیزہ لڑکی سے پائوں دبوانا
’’حضور (مرزا غلام احمد) کو مرحومہ کی خدمت حضور کے پائوں دبانے کی بہت پسند تھی۔‘‘ (الفضل ۲۰؍مارچ ۱۹۲۸ئ) مرحومہ کا نام عائشہ تھا جو کنواری اور دوشیزہ تھی چودہ سال کی عمر میں مرزا قادیانی کی خدمت میں بھیجی گئی تھی۔
غیر محرم عورتوں کا پہرہ
’’مائی رسول بی بی صاحبہ بیوہ حامد علی مرحوم نے بواسطہ مولوی عبدالرحمن صاحب جٹ مولوی فاضل نے مجھ سے بیان کیا کہ میں حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد) کے وقت میں میں اور اہلیہ بابو شاہ دین رات کو پہرہ دیتی تھیں۔‘‘ (سیرت المہدی ج۳ص۲۱۳ مطبوعہ ۱۹۳۹ئ)