دیا جائے گا اور یہ کہ وہ دنیا کے خاتمہ ہونے کے قریب تک نہ مرے گا۔ (بلفظہ فصل۲۱۷ ص۲۹۹)
۱۰… میں سچ کہتا ہوں کہ یہودا کی آواز، اسکا چہرہ، اس صورت یسوع سے مشابہ ہونے میں اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ یسوع کے سب ہی شاگردوں اور ایمان لانے والوں نے اس کو یسوع ہی سمجھا۔ (بلفظہ فصل۲۱۷، ص۳۰۲)
۱۱… یسوع نے جواب میں کہا کہ اے برنباس! تو مجھ کو سچا مان کہ اﷲ ہر خطاء خواہ وہ کتنی ہی ہلکی کیوں نہ ہو بڑی سزا دیا کرتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ گناہ سے غضبناک ہوتا ہے۔ (۸۱) پس اسی لئے جبکہ میری اور میرے ان وفادار شاگردوں نے جو کہ میرے ساتھ تھے، مجھ سے دنیاوی محبت کی۔ نیک کردار خدا نے اس محبت پر موجود رنج کے ساتھ سزا دینے کا ارادہ کیا، تاکہ اس پر دوزخ کی آگ کے ساتھ سزا دہی نہ کی جائے۔ (۱۹) پس جبکہ آدمیوں نے مجھ کو اللہ اور اﷲ کا بیٹا کہا تھا، مگر یہ کہ میں خود دنیا میں بے گناہ تھا، اس لئے اللہ نے ارادہ کیا کہ اس دنیا میں آدمی یہودا کی موت سے مجھ سے ٹھٹھا کریں، یہ خیال کرکے وہ میں ہی ہوں جو کہ صلیب پر مرا ہوں تاکہ قیامت کے دن میں شیطان مجھ سے ٹھٹھہ نہ کریں۔(۳۰) اور یہ بدنامی اس وقت تک باقی رہے گی محمدرسول اﷲﷺ جو کہ آتے ہی اس فریب کو ان لوگوں پر کھول دے گا جو کہ اللہ کی شریعت پر ایمان لائیں گے۔ (بلفظہ فصل۲۲۰، ص۳۰۶)
توریت وزبور واناجیل مروجہ سے حیات الی الآن
برآسمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ثبوت
۱…توریت
اے میرے بیٹے! میری شریعت کو فراموش نہ کر۔ تیرا دل میرے حکموں کو حفظ کرے کہ دے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی تجھ کو بخشیں گے۔ (بلفظہ امثال باب۳ آیت۲،۳، پیشگوئی)
۲…زبور
اس نے تجھ سے زندگی چاہی اور تو نے اس کو عمر کی درازی ابد تک بخشی۔
(بلفظہ زبور۲۱، آیت۴)
۳…زبور
اور اس لئے کہ اس نے مجھ سے دل لگایا، میں اسے نجات دوں گا اور میں اسے اونچے پر بٹھائوں گا کہ اس نے میرا نام پہچانا۔ وہ مجھے پکارے گا اور میں اسے جواب دوں گا۔ اس کے دکھ