اگر آپ کو خدا توفیق دے اورہوش وحواس کی سلامتی سے آپ انبیاء علیہم السلام کی تاریخ بعثت کامطالعہ کریں توآپ کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ ببانگ دہل اپنی نبوت کا اعلان کرتے ہیں اور تمام وہ چیزیں جو اسلام کا مدار ہوتی ہیں،انہیں واشگاف لفظوں میں امت کے پیش کر دیتے ہیں۔چونکہ، چنانچہ والی منطق نبوت کی زبان پر نہیں آتی۔ اگر واقعی اس امت میں سے کسی نے مسیح کے منصب پرفائز ہوناتھا اوراس منصب کی وہی حیثیت تھی جو مقام نبوت کی ہوتی ہے تو نہ حضورﷺ اسے پردہ خفا میں رکھتے نہ یہ صورت پیش آتی کہ مسیحیت کا دعویدار خود بھی شک و ارتیاب کا شکار ہے۔ کہیں وہ کچھ لکھتا ہے
آنا تو تھا زمین ہی سے … بتایا گیا کہ ’’آسمان سے اترے گا‘‘
آنا تو قادیان میں … بتایاگیا ’’دمشق میں‘‘
آنا تھا دو بیماریوں کے ساتھ … بتایا گیا ’’دوچادروں کے ساتھ‘‘
علی ہذا القیاس!دوسری علامات بھی ہیں۔ تو یہ مذہب ہوا یا چیستان؟ سوچئے اور بار بار سوچئے۔ مرزاقادیانی کے دعویٰ نے بات کو کہاں سے کہاں تک پہنچادیا۔ آئیے،اب ہم آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مرزاقادیانی کادعویٰ مسیحیت کیوں غلط ہے؟
مرزاقادیانی کی ڈھلمل یقینی
مرزاقادیانی نے ’’مسیح موعود‘‘ ہونے کادعویٰ کرنے کو توکردیا۔ لیکن ثبوت میں دلیل ندارد۔پائے چوبیں بے تمکیں ہوتا ہے۔اس لئے مرزاقادیانی ڈھلمل یقین اور مذبذب نظر آتے ہیں۔ ایک آدمی ان کی تحریروں کو پڑھ کرحیران رہ جاتا ہے۔مثال کے طور پر اسی عنوان کے تحت ہم دو سوال قائم کرتے ہیں اوران کے جوابات مرزا قادیانی کی اپنی کتابوں سے نقل کرتے ہیں۔ آپ پڑھ لیجئے۔
سوال نمبر۱… کیا مسیح کی آمد کاذکرقرآن پاک میں موجود ہے؟
جواب از مرزا قادیانی
’’مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کا قرآن شریف میں تو کہیں ذکر نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۷،خزائن ج۳ص۱۲۱)